میانمار میں حالیہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بارشوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے اور بیماریوں کے پھیلنے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں، جبکہ ہلاک و زخمی افراد کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ متاثرین کو پناہ دینے کیلئے مزید خیموں کی اشد ضرورت ہے۔میانمار میں گزشتہ ماہ 28 مارچ کو آنے والے شدید زلزلے میں ہلاک و زخمی افراد کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غیر موسمی بارش اور شدید گرمی متاثرین میں ہیضہ سمیت مختلف بیماریوں کے پھیلا کا سبب بن سکتی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تقریبا ساڑھے تین ہزار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ساڑھے 4 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں، 200 سے زائد افراد لاپتہ بھی ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے کہا کہ لوگ کھلے آسمان تلے اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے کے پاس سو رہے ہیں جبکہ ان کے پیاروں کی لاشیں نکالی جا رہی ہیں، ہمیں فوری طور پر متاثرین تک خیمے اور امید پہنچانی ہوگی۔چین، بھارت اور دیگر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سمیت میانمار کے ہمسایہ ممالک نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان اور ریسکیو ٹیمیں بھیجی ہیں۔ امریکہ نے بھی زلزلہ متاثرین کیلئے کم از کم 90 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔ادھر تھائی لینڈ میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے، جن میں سے 17 افراد بینکاک میں زیر تعمیر عمارت کے گرنے سے ہلاک ہوئے جبکہ 77 اب بھی لاپتہ ہیں۔میانمار میں 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد سے خانہ جنگی جاری ہے، جس سے 30 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایک تہائی آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ حالیہ جنگ بندی کے باوجود امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ فوج نے کیرن اور شان ریاستوں میں بمباری جاری رکھی ہے، جس سے کم از کم 5 افراد جاں بحق ہوئے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی