چینی محققین نے حال ہی میں زمین پر پودوں کے ایک اقسام سے تعلق رکھنے والے گروپ کے اینجیواسپرمز میں معدومی کے خطرات میں مقامی تقسیم اور معدومی بڑھانے والے عوامل کا پتہ لگایا ہے جو اس ضمن میں ایک بڑی پیشرفت ہے۔ چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے ماتحت ادارہ برائے نباتات کے مطابق اینجیواسپرمز گھاس اور جھاڑیوں سے لیکر بڑے درختوں تک پودوں کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کرتے ہیں ۔ یہ گروپ پھلوں میں بند بیجوں، منفرد ڈبل فرٹیلائزیشن کے عمل اور پھولوں کے ڈھانچے کی ایک وسیع رینج کی خصوصیت رکھتا ہے۔ محققین نے حال ہی میں دریافت کیا ہے کہ چین میں اینجیواسپرمز کے معدوم ہونے کے خطرات نمایاں طور پر جغرافیائی اعتبار سے ہیں۔ اس ضمن میں چین کا جنوبی خطہ شمال کی نسبت زیادہ خطرے سے دوچار حالت میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ نباتات کی ساخت ان کی معدویت کا سب سے اہم عنصر ہے جس کے بعد آب و ہوا اور ارتقا کا نمبر آتا ہے۔ حیاتیاتی اقسام انسانی بقا اور ترقی میں ایک اہم بنیاد رکھتی ہیں اور اس کا نقصان انسانی معاشرے کی پائیدار ترقی کو ایک سنگین خطرے سے دوچار کرسکتا ہے۔ حیاتیاتی اقسام کے نقصان اور تحفظ کا میکانزم جاننے کے لئے ان کی اقسام کے معدوم ہونے کے خطرات اور اسے بڑھانے والے عوامل پر تحقیقات وقت کی ضرورت ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کی ایک انجینئر ژا لینا نے بتایا کہ چین کے پیچیدہ جغرافیہ اور مختلف نوعیت کے موسم نے اسے دنیا کے سب سے زیادہ حیاتیاتی اقسام رکھنے والے ممالک میں سے ایک بنادیا ہے۔یہ تحقیق جریدے "نیچر کمیونیکیشنز" میں شائع ہوئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی