ایران نے خبردار کیا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے دوبارہ پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ بھی ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں کرے گا۔یہ بات ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برطانوی اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں کہی ۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں ایران بھی مزید ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے لیے خود پر لگائی گئی پابندی ختم کردے گا۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی حکام کی امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی حکومتوں کے عہدیداروں سے ملاقات ہو رہی ہے، اس ملاقات کا ایجنڈا تہران کے ایٹمی ہتھیاروں پر اقوام متحدہ کے ادارے کی نگرانی یقینی بنانے کے لیے اسے راضی کرنا ہے۔ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ تہران میں مغربی ممالک کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر بے چینی پائی جاتی ہے، ایران پر عائد پابندیاں نہ ہٹائے جانے پر یہ بحث بڑھ رہی ہے کہ ہمیں اپنی نیوکلیئر پالیسی میں تبدیلی کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یورینیم افزودگی کی شرح کو 60 فیصد سے بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس وقت ہمارا عزم یہی ہے، برطانوی اخبار سے بات چیت میں عباس عراقچی نے کہا کہ لیکن ایران میں اعلی سطح پر یہ بحث جاری ہے کہ ہمیں اپنی نیوکلیئر ڈاکٹرائن تبدیل کردینی چاہیے، کیونکہ اب تک تسلی بخش اقدامات نہیں کیے گئے۔تہران مستقل بنیادوں پر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے انکار کرتا آیا ہے، اسلامی جمہوریہ کی جانب سے 3 مغربی ممالک کے ساتھ بات چیت میں شامل ہونے کے لیے رضا مندی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند ہفتوں بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاس میں واپسی ہونے والی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی