i بین اقوامی

معزول صدر بشار الاسد کا احتساب ہونا چاہیے، جوبائیڈنتازترین

December 10, 2024

امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ شام کے معزول صدر بشارالاسد کا احتساب ہونا چاہیے۔وائٹ ہائوس سے جاری بیان کے مطابق امریکا کے صدر جوبائیڈن نے شام میں برپا ہونے والے انقلاب کو شامی عوام کیلئے اپنے ملک کی تعمیر نو تاریخی موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسد حکومت کا خاتمہ انصاف کا ایک بنیادی عمل ہے اور یہ شام کے عوام کے لیے اپنے ملک کی تعمیر نو کا ایک تاریخی موقع ہے، واشنگٹن شامیوں کی تعمیر نو میں مدد کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ کی زیر قیادت عمل کے تحت تمام شامی گروپوں کے ساتھ تعاون کریں گے تاکہ اسد حکومت کے بعد ایک نئے آئین کے ساتھ آزاد، خودمختار شام کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔جوبائیڈن نے کہا کہ فاتح حزب اختلاف اتحاد کے اندر سخت گیر گروپوں کو جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا، امریکہ نے حزب اختلاف اتحاد کے حالیہ بیانات کا نوٹس لیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اعتدال پسند ہیں لیکن ہم صرف ان کے الفاظ نہیں بلکہ ان کے اعمال کا جائزہ لیں گے۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن اس بارے میں واضح ہے داعش شام میں خود کو دوبارہ منظم کرنے کے لیے کسی بھی خلا سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی تاہم ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ دریں اثنا ترجمان وائٹ ہاس قومی سلامتی جان کربی نے کہا کہ امریکا شام میں 1974 کے امن معاہدے کی حمایت کرتا ہے، شام کا مستقبل امریکا کیلئے اہم ہے، ہماری توجہ شمال مشرقی شام پر ہے، فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امن معاہدے کا احترام کریں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں شامی عوام کی امیدیں اور توقعات پوری ہوں، حالیہ دنوں میں شامی گروپوں کے ساتھ بات چیت کی، داعش کو شام کی صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ صحافیوں سے گفتگو کے دوران ترجمان میتھیو ملر نے مزید کہا کہ نامزد کردہ دہشت گرد تنظیموں کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے اور نامزدگی کے باوجود امریکی حکام کو ان سے بات چیت سے نہیں روکا جا سکتا۔ ادھر امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شام میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی مناسب سے اپنے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے امریکہ کو ایچ ٹی ایس کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہو گی۔میتھیو ملر نے افغانستان سے امریکہ کے انخلا کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کی طالبان کے ساتھ بات چیت کا حوالہ دیا، تاہم ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا کہ طالبان کو کبھی اس طرح سے نامزد نہیں کیا گیا تھا، بلکہ خصوصی طور پر نامزد دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا گیا تھا۔ یہ ایک ایسا لیبل ہے جو نسبتا کم سخت پابندیوں کے ساتھ عمل میں آتا ہے۔تاہم اس کے باوجود میتھیو ملر نے کہا کہ جب یہ ہمارے مفاد میں ہو تو ہم ایک نامزد دہشت گرد تنظیم کے ساتھ بھی بات چیت کر سکتے ہیں۔علاوہ ازیں وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ شام میں تیزی سے تبدیل ہونے والی صورت حال کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن اور اردن کے شاہ عبداللہ دوئم کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں موجودہ صورتحال میں داعش کو اس سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کا نکتہ بھی شامل تھا۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی