i بین اقوامی

لبنان میں اسرائیلی حملوں کے بعد 7 لاکھ افراد کے بے گھر ہوچکے،آئی او ایمتازترین

October 12, 2024

اقوام متحدہ کی تنظیم انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن( آئی او ایم) نے کہا ہے کہ لبنان میں اسرائیلی حملوں کے بعد سے اب تک 7 لاکھ افراد کے بے گھر ہوجانے کی تصدیق ہوچکی ہے ۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مشرق وسطی کے ڈائریکٹر عثمان بیلبیسی نے لبنان میں اسرائیلی حملوں کے بعد بے گھر افراد کی ضروریات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کی ضروریات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔انہوں نے عالمی طاقتوں کی توجہ لبنان کے گھر افراد کے مسائل کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ یہاں قائم پناہ گاہوں میں گنجائش سے زیادہ لوگ موجود ہیں، جن کے لیے فوری بندوبست کرنے کی اشد ضرورت ہے۔عثمان بیلبیسی نے لبنان کے ان متاثرہ مقامات کا دورہ کیا جہاں اسرائیل کی جانب سے فضائی کارروائی کی گئی، انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ لبنان جنگ میں بے گھر ہونے والے افراد کے لیے محفوظ مقامات کی نشاندہی کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنے دورہ لبنان کے دوران ہم نے دیکھا کہ لاکھوں افراد اسرائیلی حملوں کی وجہ سے محفوظ علاقوں میں پناہ کی تلاش میں اپنے گھروں سے فرار ہوچکے ہیں لیکن ان کی ضروریات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔آئی او ایم کے مشرق وسطی کے ڈائریکٹر نے عالمی طاقتوں کو باور کروایا اپنے گھروں کو چھوڑ کر سڑکوں پر آنے والے ان افراد کے پاس اس وقت کچھ بھی نہیں ہے اور ان لوگوں کو بہت ساری پناہ گاہوں، خوراک، موسم سرما کی اشیا، حفظان صحت کی کٹس اور دیگر اشیا کی ضرورت پڑے گی۔واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی اور زمینی کارروائی کے نتیجے میں اب تک لاکھوں افراد بے گھر اور سیکڑوں کی تعداد میں شہید ہوچکے ہیں۔ادھر لبنانی حکومت کا دعوی ہے کہ اب تک تقریبا 12 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، تاہم انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے صرف 7 لاکھ لوگوں کے بے گھر ہونے کی تصدیق کی ہے۔آئی او ایم کے مشرق وسطی کے ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ بے گھر ہونے والوں لبنانیوں کی بڑی تعداد نے پڑوسی ملک شام کا رخ کیا ہے، تاہم آئی او ایم سمندری راستے سے دیگر ملکوں کی جانب فرار کی کوشش کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا پتہ نہیں لگاسکی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی