i بین اقوامی

خلا میں 140 کھرب سمندروں کے برابر تیرتا پانی مل گیاتازترین

December 24, 2024

سائنسدانوں کی جانب سے ایک حیرت انگیز دریافت سامنے لائی گئی ہے جس نے سب کو چونکا کر رکھ دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کو کائنات کے ایک دور دراز حصے میں پانی کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ملا ہے۔ یہ ایک خاص قسم کے ستارے کے گرد چکر لگا رہا ہے جسے quasar کہا جاتا ہے جو 12 بلین نوری سال کی ناقابل یقین حد تک فاصلے پر موجود ہے۔ پانی کا یہ ذخیرہ اس وقت سے خلا میں سفر کر رہا ہے جب کائنات بہت چھوٹی تھی۔یہ دور دراز پانی کا ذخیرہ ناقابل یقین حد تک بڑا ہے، جس میں زمین کے تمام سمندروں سے تقریبا 140 کھرب سمندروں سے بھی زیادہ پانی موجود ہے۔ یہ ایک بہت بڑے بلیک ہول کے قریب واقع ہے جو ہمارے سورج سے تقریبا 20 بلین گنا بڑا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق خلا میں ایک بہت بڑا بلیک ہول اے پی ایم 08279+5255 نامی کواسر سے گھرا ہوا ہے، جو کہ ایک ہزار ٹریلین سورج کے برابر توانائی کی ایک بڑی مقدار جاری کرتا ہے۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس کواسر میں پوری کائنات کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ دور معلوم پانی کا ذخیرہ ہے۔خلائی تحقیقات کے ادارے ناسا کے سائنسدان بریڈ فورڈ نے کہا کہ اس کواسار کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بہت زیادہ مقدار میں پانی بنا رہا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پانی پوری کائنات میں ابتدا سے ہی عام ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کواسار پہلی بار 50 سال قبل دریافت کیا گیا تھا، اس وقت طاقتور دوربینوں کی مدد سے خلا کے دور دراز حصوں میں پراسرار روشنی کو دیکھا گیا تھا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ چیزیں عام ستارے نہیں تھے۔ وہ ناقابل یقین حد تک روشن ہیں اور بہت دور کہکشاں کے مراکز میں پائے جاتے ہیں۔ وہ اس قدر چمکتے ہیں کہ وہ ان کہکشاں میں موجود تمام ستاروں کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کے مرکز میں بڑے بڑے بلیک ہولز موجود ہیں، جو سورج سے لاکھوں یا اربوں گنا زیادہ ہیں۔ جیسے جیسے ان کے ارد گرد گیس اور دھول گھومتی ہے، وہ زیادہ سے زیادہ گرم ہوتے جاتے ہیں، بہت زیادہ توانائی خارج کرتے ہیں۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی