سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ بعض برادر ممالک کی سیاحتی کمپنیوں کی طرف سے زائرین جو جعلی حج ویزے جاری کیے تھے اور انہیں تاکید کی تھی کہ وہ حج سے دو ماہ قبل مکہ مکرمہ میں موجود رہیں تاکہ حج میں شامل ہوسکیں۔وزارت داخلہ کے سرکاری ترجمان کرنل طلال الشلہوب کہا کہ رواں سال حج سیزن کے دوران جاں بحق ہونے والے عازمین کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 83فی صد ایسے لوگ شامل ہیں جن کے پاس حج پرمٹ نہیں تھا۔کرنل الشلھوب نے میڈیا پر آگاہی مہم تیزکرنے میں پیشگی کام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بغیر اجازت حج کے خلاف بار بار متنبہ کیا گیا تھا۔ ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزائیں سخت کی جا رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا استحصال مختلف قسم کے وزٹ ویزوں کے لیے کیا گیا ہے۔ انہیں جو ویزے جاری کیے گئے تھے وہ حج کے لیے نہیں تھے۔انہوں نے وضاحت کی کہ متعدد ممالک میں ایسی سیاحتی کمپنیاں ہیں جنہوں نے ہر قسم کے وزٹ ویزوں کے حامل افراد کو دھوکہ دیا ہے، جبکہ انہیں ایسے ویزے فراہم کیے گئے ہیں جو حج کے لیے نہیں تھے۔انہوں نے ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ویزہ ہولڈرز کو حج سیزن سے دو ماہ قبل مقدس دارالحکومت میں رہنے کی ترغیب دی تھی تاکہ وہ حج میں شامل ہوسکیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ حج پرمٹ صرف بندرگاہوں یا اسکریننگ پوائنٹس کے لیے ایک ٹرانزٹ کارڈ نہیں ہے، بلکہ ایک اہم ذریعہ اور آلہ ہے جو عازمین کے لیے رسائی اور ان کے مقامات کی شناخت میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ مطلوبہ وقت پر مطلوبہ دیکھ بھال اور خدمات فراہم کرنے کی سہولت صرف حج پرمٹ کے حامل عازمین کو مل سکتی ہے۔وزارت داخلہ کے سکیورٹی ترجمان نے بتایا کہ پبلک سکیورٹی اکائونٹ کے ذریعے مسلسل اعلان کیا جارہا تھا کہ مملکت کے اندر حج سکیورٹی فورسز نے جعلی حج مہمات کو فروغ دینے والوں کو گرفتار کیا ہے۔ انہیں پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا ہے تاکہ ان کے خلاف ضابطوں پر عمل درآمد کیا جاسکے۔ کچھ برادر ممالک نے ان کمپنیوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ دوبارہ اس نوعیت کی خلاف ورزی کو روکا جا سکے۔وزارت داخلہ کے سکیورٹی ترجمان کرنل طلال الشلہوب نے اس سال کے حج کے لیے سکیورٹی پلان کی کامیابی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ حفاظتی منصوبوں کی کامیابی سکیورٹی اور عسکری اداروں اور حج سے متعلق تمام سرکاری اداروں کے درمیان ضیوف الرحمان کی خدمت اور ان کی حفاظت کے لیے مربوط کوششوں کا ثبوت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی