وسطی ایشیا کے بڑے اسلامی ملک قازقستان کی حکومت نے اسکولوں میں طلبہ اور اساتذہ کے حجات پہننے پر پابندی لگادی، حکومتی فیصلے پر ملک میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے،قازقستان حکومت کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں طلبہ اور اساتذہ کے حجاب پہننے پر پابندی کے فیصلہ ایک سیکولر ریاست کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے،اسکولوں میں طالبات اور اساتذہ کے حجاب پہننے پر پابندی قازقستان میں ایک نئی بحث کا باعث بنی ہے، حکومت کا استدلال ہے کہ یہ اصول سیکولر ریاست کو برقرار رکھنے کیلئے اہم ہے،سرکاری اعداد و شمار کے مطابق قازقستان کی تقریبا 70فیصد آبادی اسلام پر عمل کرتی ہے،پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ قازقستان کو کسی خاص مذہب کی حمایت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یہ ایک سیکولر ملک ہے،دوسری جانب بہت سے لوگ اس پابندی کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ یہ ضمیر کی آزادی کی خلاف ورزی ہے، کچھ نے احتجاج کیلئے انتہائی قدم بھی اٹھایا ہے،قازقستان کے ایک علاقے میں اس پابندی کیخلاف احتجاج کے طور پر ستمبر سے اب تک تقریبا 150لڑکیاں اسکول چھوڑ چکی ہیں جبکہ دوسرے علاقے میں دو افراد نے ایک اسکول ڈائریکٹر پر حملہ کیا کیونکہ وہ حجاب پہننے والی لڑکیوں کو کلاس میں جانے کی اجازت نہیں دیتی تھی،قازق صدر قاسم جومارت توکایف نے پابندی کا دفاع کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ قازقستان ایک سیکولر ریاست ہے اور رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسکول علم حاصل کرنے کی جگہ ہیں جبکہ مذہبی عقائد ذاتی معاملات ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی