دفتر سے خفیہ دستاویزات برآمد ہونے پر امریکی صدر جو بائیڈن سے پوچھ گچھ کی گئی،غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے 2017میں نائب صدر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد ان کے نجی دفتر اور گھر سے خفیہ دستاویزات برآمد ہوئی تھیں، اسپیشل کونسل نے صدر بائیڈن کا اتوار اور پیر کو وائٹ ہائوس میں انٹرویو لیا،میڈیا رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ صدر جو بائیڈن پر کسی جرم کا الزام نہیں لگایا گیا ہے اور تفتیشی افسر کی جانب سے صدر کا لیا گیا انٹرویو کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے،جو بائیڈن سے یہ تحقیقات 'ہر' نامی تفتیشی افسر نے کی جسے امریکی اٹارنی جنرل نے تحقیقات کی قیادت کے لیے منتخب کیا تھا جب کہ تفتیشی افسر نے سابق صدر ٹرمپ سے بھی گھر سے ملنے والی خفیہ دستاویزات کے حوالے سے تحقیقات کی تھیں،امریکی وکلا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ خفیہ دستاویزات کی پہلی کھیپ 2نومبر کو واشنگٹن ڈی سی میں صدر کے قائم کردہ تھنک ٹینک پین بائیڈن سینٹر سے ملی تھیں جب کہ ریکارڈ کی دوسری کھیپ 20دسمبر کو صدر کے ولیمنگٹن کے گھر کے گیراج سے ملی تھیں، ایک اور دستاویز 12جنوری کو گھر میں اسٹوریج کی جگہ سے ملی تھی،میڈیا رپورٹس کے مطابق دستاویزات ملنے کے بعد صدر جوبائیڈن نے اپنی ٹیم کو ان دستاویزات کو قومی آرکائیو اور محکمہ انصاف کے حوالے کرنے کا کہا تاہم یہ واضح نہیں کہ صدر بائیڈن نے ان دستاویزات کو کیوں رکھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی