سعودی عرب کے شہر جدہ میں خلیج تعاون کونسل اور وسطی ایشیائی ممالک کا پہلا سربراہی اجلاس ہوا ہے جس میں اقتصادی تعاون ، علاقائی استحکام سمیت متعددامور پرتبادلہ خیال کیاگیا ۔ خلیج تعاون کونسل(جی سی سی) اور وسط ایشیا کے پانچ ممالک کا سربراہ اجلاس سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہوا ، اجلاس میں جی سی سی میں شامل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، کویت اور عمان اور وسط ایشیا کے پانچ ممالک ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان، کرغزستان اور قزاقستان کے سربراہان شریک تھے اور ان کے درمیان اس نوعیت کا یہ پہلا سربراہ اجلاس ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے وسطی ایشیائی ممالک، خلیج تعاون کونسل کے رہنماوں اور وفود کے سربراہوں کا خیرمقدم کیا۔ اجلاس کے آغاز میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ سربراہ اجلاس جی سی سی اور وسط ایشیائی ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کا مظہر ہے۔ اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زوردیا ہے ۔
سعودی ولی عہد کاکہنا ہے کہ کسی بھی ریاست کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، انہوں نے ریاستوں کی خودمختاری اور آزادی کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے خلیجی ریاستوں کیساتھ تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زوردیا۔ کویتی ولی عہد نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یہ کانفرنس وسطی ایشیا اور جی سی سی ممالک کے تعلقات کے سفر میں بڑا اضافہ ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ یہ کانفرنس شریک ممالک کے درمیان سٹراٹیجک شراکت کے استحکام کا باعث بنے۔ ازبک صدر کاکہنا تھا کہ معیشت اور مصنوعی ذہانت سمیت مختلف شعبوں میں خلیج کے عرب ممالک کے ساتھ طویل المیعاد شراکت کے خواہشمند ہیں۔ بحرین کے شاہ حمد کے نمائندے شیخ ناصر بن حمد الخلیفہ نے جی سی سی ممالک کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کو بڑھانے اور دوسرے ممالک کے ساتھ دوستی اور مشترکہ تعاون کو مستحکم کرنے کے حوالے سے سعودی عرب کے فعال کردار کی تعریف کی۔ اجلاس میں اقتصادی تعاون، سلامتی کے چیلنجز اور علاقائی استحکام سمیت متعدد مسائل پر غور کیا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی