یونان میں ہونے والے انتخابات میں کنزرویٹو نیو ڈیموکریسی پارٹی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی، مٹسوٹاکس کی پارٹی کو 40فیصد سے زیادہ ووٹ ملے، تسیپراس نے شکست قبول کر تے ہوئے آئندہ چار سال تک اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا اعلان کیا ہے،غیر ملکی میڈیا کی رپورٹسکے مطابق کنزرویٹو نیو ڈیموکریسی پارٹی نے پانچ ہفتوں میں دوسرے یونانی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے،دو روز قبل ہونے والے انتخابات میں یونانی عوام نے کیریاکوس مٹسوٹاکس کو دوسری مدت کے لیے بطور وزیر اعظم منتخب کرنے کے لئے ووٹ دیا،ملک بھر میں تقریبا 90فیصد ووٹنگ مراکز کے سرکاری نتائج میں مٹسوٹاکس کی پارٹی کو 40فیصد سے زیادہ ووٹ ملے،ہارورڈ سے فارغ التحصیل مٹسوٹاکس کا تعلق یونان کے ممتاز سیاسی خاندانوں میں سے ایک سے ہے، ان کے مرحوم والدکانسٹینٹائن مٹسوٹاکس نے 1990کی دہائی میں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں، ان کی بہن نے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں اور ان کا بھتیجا ایتھنز کا موجودہ میئر ہے،انہوں نے بھاری اکثریت سے جیتنے کے بعد مضبوط مینڈیٹ کا خیر مقدم کیا اور اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ عوام نے ہمیں محفوظ اکثریت دی ہے، اہم اصلاحات تیزی سے آگے بڑھیں گی،ان کے اہم حریف 48سالہ الیکسس تسیپراس نے 2015سے 2019تک وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں،ووٹ ڈالنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے تسیپراس نے اپنی شکست کا اعتراف کیا اور قبول کیا کہ ان کی پارٹی اگلے چار سال تک اپوزیشن میں رہے گی،تسیپراس نے کہا کہ یہ اہم انتخاب نہ صرف اس بات کا تعین کر رہا ہے کہ کون ملک پر حکومت کرے گا بلکہ یہ اگلے چار سالوں کے لیے ہماری زندگیوں کا بھی تعین کر رہا ہے، یہ ہماری جمہوریت کے معیار کا تعین کر رہا ہے اور یہ اس بات کا تعین کر رہا ہے کہ ہمارے پاس ایک غیر چیک شدہ حکومت ہوگی یا ایک مضبوط اپوزیشن ہوگی،خیال رہے کہ انتخابی معرکہ یونان کے مغربی ساحل پر تارکین وطن کی ایک کشتی کے الٹنے کے صرف ایک ہفتے بعد ہوا جس کے باعث سینکڑوں افراد ہلاک اور لاپتہ ہوئے اور یونانی حکام کے اقدامات اور ملکی پالیسی پر سوالیہ نشان لگا لیکن حالیہ برسوں میں بحیرہ روم کی بدترین تباہی نے انتخابات کو زیادہ متاثر نہیں کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی