غزہ پر اسرائیلی بربریت جاری ، اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے شجاعیہ میں مواصلاتی کمپنی پر فضائی حملہ کیا جس میں ٹاور پر کام کرتے 4 ملازمین شدید زخمی ہوئے,مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 بچوں سمیت 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں,غزہ کے رہائشی علاقوں پر بھی اسرائیلی حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں مزید 40 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب شمالی غزہ میں حماس کے حملے میں 3 اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج کاکہناہے کہ بد شمالی غزہ میں لڑائی کے دوران اس کے3 فوجی ہلاک ہو گئے، جس سے فلسطینی علاقے میں اس کے جانی نقصان کی تعداد 399 ہو گئی ہے،اس کے علاوہ ایک اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہوا۔ ادھر غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی کرانے کیلئے اسرائیلیوں نے احتجاج کیا اور تل ابیب کی سڑکیں بند کرکے نیتن یاہو حکومت سے غزہ جنگ فوری بند کرنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا۔
دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے بہت قریب ہیں، یہ ہم نہ کر پائے تو آنے والی انتظامیہ صدر بائیڈن کے دیے گئے معاہدے کو آگے بڑھائے گی۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیرس میں فرانسیسی ہم منصب جین نول بیروٹ کے ساتھ پریس کانفرنس میں تصدیق کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی بہت قریب ہے جبکہ یرغمالیوں کے حوالے سے بھی معاہدہ بہت جلد ہونے کا امکان ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات تکنیکی سطح پر جاری ہیں اور وفود قاہرہ اور دوحہ میں مسلسل ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے فلسطین کی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے حوالے سے حماس پر نئے الزامات عائد کیے ہیں۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایڈن بار ٹال نے کہا کہ کسی معاہدے پر پہنچنے کا واحد راستہ تحریک حماس پر دبا ئوڈالنا ہے۔ جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے حماس پر اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ حماس غمالیوں کی رہائی میں واحد رکاوٹ ہے۔ ادھر حماس نے اسرائیل کی جانب سے پیش کی گئی 34 قیدیوں کی فہرست سے اتفاق کیا ہے۔ قیدیوں کا تبادلہ ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے تحت کیا جائے گا۔ حماس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی معاہدہ اسرائیل کے غزہ سے انخلا اور مستقل جنگ بندی سے مشروط ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی