مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کو مکمل جنگ بندی میں تبدیل کیا جانا چاہیے، عالمی اتفاق رائے سے دوہرے معیارات کو مسترد کرنا چاہیے، مشرق وسطی میں جس چیز کی ضرورت ہے وہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعات کو منظم کرنے کے لیے کسی راستے پر پہنچنا نہیں ہے بلکہ اصل ضرورت دو ریاستی حل کو نافذ کرنے پر کام کرنے کی ہے۔سامح شکری نے عرب میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا مشرق وسطی میں مذاکرات کے شیطانی دائروں میں داخل ہونا صرف اسرائیل کی یک طرفہ پالیسیوں میں توسیع کا باعث بنتا ہے۔ اس سے قبل بدھ کو سامح شکری نے کہا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نقل مکانی پر زور دینے کے لیے اقدامات کر رہا ہے جسے بین الاقوامی سطح پر مسترد کیا جا رہا ہے،مصری وزیر خارجہ نے پیر کو ہسپانوی وزیر خارجہ کے ساتھ عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کی ملاقات کے دوران کہا کہ نقل مکانی کی مخالفت کرنے والے ممالک اسے ہونے سے روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں جنگ بندی کو اس وقت تک حاصل نہیں کیا جا سکتا جب تک اسرائیل کو یہ احساس نہ ہو کہ یہ اس کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کو صرف صرف بین الاقوامی دبائو کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے،سامح شکری نے کہا کہ اسرائیل کے رکاوٹیں ڈالنے والے اقدامات کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی امداد کی رقم بہت کمزور ہے اور اسی وجہ سے عرب اور اسلامی ممالک نے سلامتی کونسل میں قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے۔ یاد رہے مصر نے فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے گھر کرنے کو مسترد کیا ہے اور غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی نقل مکانی کو فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی