ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے کوششیں جاری رہیں گی، قیدیوں کو رہا کرانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے جبکہ امریکہ لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کو خطرے میں نہیں دیکھنا چاہتا، اسرائیل بیروت کے ہوائی اڈے یا اس تک لے جانے والے کسی راستے پر حملہ نہ کرے۔ان خیالات کا اظہارترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہا کہ جنگ بندی سے یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینیوں کی مشکلات کا خاتمہ ہوگا، حماس کو قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنا چاہئے۔میتھیوملر نے مزید کہا کہ قیدیوں کو رہا کرانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، حماس کی منظوری کے بغیر غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ممکن نہیں ہے۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے اسرائیل لبنان میں محدود کارروائیاں کررہا ہے۔ امریکہ نہیں چاہتا کہ لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کو کسی بھی طرح خطرے میں ڈالا جائے، جس میں اسرائیل کی جانب سے حملے بھی شامل ہیں، ترجمان محکمہ خارجہ نے کہ یہ مشن اس ملک میں سلامتی کے قیام میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ لبنان میں یو این عبوری فورسز لبنان میں سیکورٹی کے قیام میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
"محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ کا اندازہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب اسرائیلی افواج غزہ جنگ کی پہلی برسی کے موقع پر جنوبی لبنان میں زمینی حملوں میں اضافے کے لیے تیار نظر آتی ہیں، لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائیاں ابھی تک محدود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ وہ بیروت ائیر پورٹ کو جانے والی سڑکوں کو آپریٹنگ یعنی کام کرتا دیکھنا چاہتا ہے۔ میلر نے کہا کہ "یقینا ہم ان (اسرائیلیوں) سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ حزب اللہ کو ایسے طریقے سے نشانہ بنائیں جو بین الاقوامی انسانی قوانین کے موافق ہو اور شہریوں کے جانی نقصان کو کم کر سکے"۔ادھر لبنان میں یو این عبوری فورس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسے لبنان کے اندر اپنے مشن کی پوزیشن سے ملحق اسرائیل کی "حالیہ سرگرمیوں" پر گہری تشویش ہے۔اس مشن کو سلامتی کونسل نے لبنانی فوج کی مدد کیلئے تفویض کیا تھا تاکہ وہ اس علاقے کو ہتھیاروں اور مسلح افراد سے پاک رکھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی