حماس نے گزشتہ ہفتے دوحہ مذاکرات میں غزہ جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی نئی شرائط پر تنقید کرتے ہوئے اسے اسرائیلی وزیر اعظم کی شرائط کے حق میں قرار دیا ہے جس میں نیتن یاہو نے بالخصوص مستقل جنگ بندی سے انکار کیا ہے۔ گروپ نے دعوی کیا ہے کہ یہ تجویز نیتن یاہو کے مطالبات سے مطابقت رکھتی ہے جن میں مستقل جنگ بندی کو مسترد کرنا، نیٹزاریم راہداری ، رفاہ کراسنگ اور فلاڈیلفیا راہداری پر کنٹرول برقرار رکھنا اور قیدیوں کے تبادلے پر نئی شرائط عائد کرنا شامل ہیں، جن کے بارے میں حماس کا کہنا ہے کہ یہ اس معاہدے کی تکمیل میں رکاوٹ ہے۔ حماس نے نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ ثالثوں کی ناکامی کے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں جبکہ وہ معاہدے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور غزہ کے خلاف اپنی جارحانہ کارروائیاں جاری رکھ کر اسرائیلی یرغمالیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ گروپ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلان اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی بنیاد پر 2 جولائی کو طے پانے والے معاہدے پر اپنے عزم کا اعادہ کیا اور مصری اور قطری ثالثوں پر زور دیا کہ وہ طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی