فلسطین کی پٹی غزہ اور پڑوسی ملک لبنان میں حماس اور حزب اللہ سے جاری جھڑپوں میں 5 اسرائیلی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں درجنوں سرحدی دیہات پر شدید حملے کیے جس کے بعد حزب اللہ نے بدھ کے روز اسرائیل کی جانب میزائل داغے ہیں،حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق فوج نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی کہ شمالی غزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران چار اسرائیلی فوجی ہلاک اور ایک افسر شدید زخمی ہو گیا۔ ہلاک شدگان میں ایک کیپٹن اور 3 اسٹاف سارجنٹ شامل ہیں۔ان سب کا تعلق ایلیٹ ملٹی ڈومین یونٹ، سے تھا جسے "گھوسٹ یونٹ" بھی کہا جاتا ہے۔گھوسٹ یونٹ دراصل اسرائیل فوج کی اسپیشل آپریشنز ٹاسک فورس کو کہا جاتا ہے جس کے سپاہی زمینی، فضائی اور انٹیلی جنس سمیت ہر طرح کی جنگ میں مہارت رکھتے ہیں۔ اس لیے اس یونٹ کے فوجیوں کی ہلاکت اسرائیل کیلیے بڑے صدمے کا باعث بنتی ہے۔غزہ میں جاری جنگ میں اسرائیلی گھوسٹ یونٹ کے اہلکاروں کے خلاف بیلجیئم کی ایک عدالت جنگی جرائم کی تحقیقات بھی کررہی ہے۔علاوہ ازیں اسرائیلی فوج نے ایک اور اعلان کیا کہ جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران شدید زخمی ہونے والا ایک اسرائیلی ریزرو فوجی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔ ماسٹر سارجنٹ میوو ہورون کا تعلق پیراٹروپرز بریگیڈ سے تھا جو لڑائی میں شدید زخمی ہوگیا تھا۔ اسے علاج کیلیے اسرائیلی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ادھر لبنان کی جانب سے زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں کے داغے جانے کے بعد اسرائیل کے کئی علاقوں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے، حیفا کے مضافات میں میزائلوں کو فضا میں روک دیا گیا جب کہ کارروائی میں نتانیا کے اطراف کے علاقے کو بھی ہدف بنایا گیا۔ادھر شمالی اسرائیل میں نہاریا میں ایک ڈرون طیارہ گرنے کے سبب ایک فیکٹری کو نقصان پہنچا۔اس سے قبل منگل کے روز اسرائیلی ٹینکوں کی بڑی تعداد لبنانی قصبے الخیام کے مشرقی اطراف داخل ہو گئے، جنوبی لبنان میں زمینی آپریشن شروع ہونے کے بعد یہ دور ترین مقام ہے جہاں اسرائیلی فوج پہنچی ہے۔
منگل کو حزب اللہ نے اپنے بیانات میں تصدیق کی کہ اس نے الخیام کے جنوبی اور مشرقی جانب اسرائیلی فوجیوں کو راکٹوں اور توپ کے گولوں کے ذریعے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک اسرائیلی ٹینک میں آگ لگ گئی اور اس کے اندر موجود عملے کے ارکان ہلاک اور زخمی ہو گئے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے 23 ستمبر سے بیروت کے جنوبی مضافات کے علاوہ جنوبی لبنان اور البقاع پر اپنے حملے شدید کر دیے، لبنانی وزارت صحت کے مطابق 23 ستمبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں اموات کی تعداد 1700 سے زیادہ ہو چکی ہے۔دوسری جانب حزب اللہ کی جانب سے اپنے سربراہ کی تعیناتی پر اسرائیلی وزیر دفاع نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ یہ تعیناتی بھی عارضی ثابت ہوگی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے نعیم قاسم کے حزب اللہ کا سربراہ بننے پر کہا کہ الٹی گنتی شروع ہوگئی۔ نئے سربراہ بھی زیادہ عرصے تک نہیں رہیں گے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ بات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم کی تصویر اور سربراہی کے اعلامیے کو شیئر کرتے ہوئے کہی۔یوو گیلنٹ نے اپنی یہ ٹوئٹ عبرانی زبان میں کی جو کہ اسرائیل کی قومی زبان ہے۔ جس پر اسرائیلی صارفین نے بھی حزب اللہ کے سربراہ کو قتل کرنے کی دھمکی کو سراہا۔حیران کن طور پر ضابطہ اخلاق کی اس سنگین خلاف ورزی پر بھی یہ ٹوئٹ حذف نہیں کی گئی۔ جس سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانبداری کا کھل کر اظہار ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے جس کے بعد ان کے جانشین کے طور پر ہاشم صفی الدین کا نام زیر گردش تھا۔تاہم 27 ستمبر کو ایک حملے میں اسرائیلی فوج نے ہاشم صفی الدین کو بھی شہید کردیا جو شہادت کے وقت ایک زیر زمین سرنگ میں موجود تھے۔حسن نصر اللہ اور ہاشم صفی الدین کی شہادتوں کے بعد حزب اللہ نے قائم مقام سربراہ نعیم قاسم کو ہی نیا سربراہ چن لیا جس کا اعلان گزشتہ روز کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ اسرائیلی دھمکیوں اور حسن نصر اللہ ، ہاشم صفی الدین کی شہادت کے بعد نعیم قاسم ایرانی وزیر خارجہ کے خصوصی طیارے میں تہران منتقل ہوگئے تھے جس کے بعد ان کی سربراہی کا اعلان کیا گیا۔ادھر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جنگ بندی معاہدہ اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا سے مشروط ہوگا، غزہ میں جنگ بندی سے متعلق نئی تجاویز پر ثالثین کو جواب دے دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو ختم کرنے والی کسی بھی تجویز کے لیے تیار ہے۔قبل ازیں امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر بل برنس نے بھی غزہ میں 28 روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی۔امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بل برنس کی تجویز میں 8 مغویوں کی رہائی کے بدلے درجنوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی