عالمی سطح پر خوراک کے بحران کے باعث 2022 میں 25 کروڑ سے زائد افراد کو بھوک کا سامنا ہوا،جن خطوں میں صورتحال زیادہ خراب ہوئی ان میں کانگو، افغانستان، یمن، شام، سوڈان ،ئیجریا اور پاکستان شامل ہیں ۔یہ بات اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او ) کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین میں جاری جنگ کے باعث عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ کووڈ 19 کی وبا اور موسمیاتی تبدیلیوں نے بھی خوراک کے بحران میں کردار ادا کیا۔ عالمی ادارے نے بتایا کہ مسلسل چوتھے سال خوراک کے بحران کے شکار افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ خوراک کے بحران پر مرتب کی گئی اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ بحران مسلسل بڑھ رہا ہے۔ صرف 2022 میں 58 ممالک کے کم از کم 25 کروڑ 80 لاکھ افراد کو خوراک کی عدم دستیابی کا سامنا ہوا اور یہ بحران اتنا سنگین ہے جس سے لوگوں کے روزگار اور زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے۔
2021 میں خوراک کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 19 کروڑ 30 لاکھ تھی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 5 سال سے کم عمر ساڑھے 3 کروڑ سے زائد بچوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہوا۔ ایف اے او کے ڈائریکٹر Rein Paulsen نے بتایا کہ خوراک کی کمی کے شکار افراد کی تعداد سے تشویشناک صورتحال سامنے آتی ہے، مسلسل چوتھے سال اس طرح کے اعداد و شمار سامنے آئے اور صورتحال بدتر ہو رہی ہے۔ جن خطوں میں صورتحال زیادہ خراب ہوئی ان میں کانگو، افغانستان، یمن، شام، سوڈان کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک جیسے نائیجریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔ عالمی ادارے کے تخمینے کے مطابق موسمیاتی اثرات سے 12 ممالک میں خوراک کا بحران پیدا ہوا، مثال کے طور پر پاکستان میں گزشتہ سال شدید سیلابی صورتحال سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ ایف اے او نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ خوراک کے بحران کی وجوہات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی