چین میں مئوثر پیٹنٹس کی صنعتی منتقلی کی شرح سال 2022 کے دوران 36.7 فیصد کی 5 برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔یہ اس سمت اشارہ ہے کہ اس کا دانشورانہ املاک کا تحفظ معیشت کی اختراعی ترقی سے تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔قومی دانشورانہ املاک انتظامیہ کے جاری کردہ سروے میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کاروباری پیٹنٹس کے لیے پیٹنٹ انڈسٹریلائزیشن کی شرح 48.1 فیصد رہی۔ان میں ہانگ کانگ، مکا اور تائیوان سے کاروباری سرمایہ کاری کی شرح سب سے زیادہ تھی، اس کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری، نجی ۔ مقامی اور ریاستی ملکیت کے کاروباری اداروں کا نمبر آتا ہے۔سال 2022 میں خلاف ورزیوں سے متاثرہ پیٹنٹ ہولڈرز کا تناسب گھٹ کر 7.7 فیصد رہ گیا۔ یہ 2016 اور 2020 کے درمیان 10 فیصد سے زائد تھا جبکہ 2011 سے 2015 تک 28.4 فیصد تک پہنچ چکا تھا۔قومی دانشورانہ املاک انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار جی شو نے ماہانہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ کمی اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ پیٹنٹ کی خلاف ورزی کو مئوثر طریقے سے روکا گیا ہے اور ملک میں دانشورانہ املاک کے تحفظ میں مستقل طور پر بہتری ہوئی ہے۔دریں اثنا، خلاف ورزیوں کے خلاف جوابی اقدامات کرنے والے چینی کاروباری پیٹنٹ کا تناسب 72.7 فیصد تھا۔ یہ شرح گزشتہ 4 برس سے 70 فیصد سے زائد ہے۔سروے رپورٹ 18 ہزار پیٹنٹ ہولڈرز سے ایک سوال نامے کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی