برازیل کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ چینی حکومت کی موثر ترغیبی پالیسیوں کی بدولت چین کی اقتصادی ترقی اس سال مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ ہونے کا امکان ہے اور یہ عالمی معیشت کیلئے ایک نعمت ہے۔ چائنا برازیل سینٹر فار ریسرچ اینڈ بزنس کے ڈائریکٹر رونی لینس نے شِنہوا کو ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ چین عالمی اقتصادی ترقی کا اہم محرک ہے جس نے بین الاقوای سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھایا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹ کے اتار چڑھاو کو کم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے عالمی سپلائی چینز کو رکاوٹوں سے بچانے کیلئے موثر دفاع کیا ہے اور عالمی تجارت اور اقتصادی تعاون کو سہولت فراہم کی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 2024 میں چین کی معیشت کی شرح نمو 5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ پہلی سہ ماہی میں ملک کی مجموعی ملکی پیداوار میں گزشتہ سال کی نسبت 5.3 فیصد اضافہ ہوا ہے جو توقعات سے زیادہ ہے۔ رونی لینس نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ چین کی نئی معیاری پیداواری قوتوں کی ترقی نے اس کی معیشت کو مستحکم کیا ہے کیونکہ چین مقامی طلب کو فروغ دینے کے لئے شرح سود کو ایڈجسٹ کرنے، افراط زر کے خطرات کو کم کر نے اور جدت طرازی اور ترقی کی حوصلہ افزائی کر نے جیسی دانشمندانہ مالیاتی پالیسیوں کو فروغ د رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول دوست ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل فنانس جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں جدت طرازی کی بدولت چین نے مستحکم معاشی ترقی کو یقینی بنایا ہے اور دنیا کو فوائد پہنچائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کی معیشت کا استحکام عالمی سپلائی چینز کو برقرار رکھنے ، سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانے اور بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے کے لئے بھی اہم ہے۔ لینس نے کہا کہ چین نے نئے آزاد تجارتی زونز کو فروغ دیا ہے، کسٹمز کے طریقہ کار کو ہموار کیا ہے اور سامان کی نقل و حمل کو بہتر بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستحکم مانیٹری پالیسی اور مضبوط آر ایم بی نے چینی مصنوعات کو فروغ دیا ہے، جس سے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک، لاطینی امریکہ ، افریقہ اور وسطی ایشیا کی ایسوسی ایشن کے ساتھ اہم تجارتی ترقی ممکن ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترغیبات، مسلسل جدت طرازی اور مارکیٹ تنوع کی بدولت چین غیر ملکی تجارت کی ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے اچھی پوزیشن میں ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی