چین کے شمال میں کوئلہ پیدا کرنے والے بڑے صوبے شنشی نے دیہاتوں میں ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے ترقیاتی منصوبے کے دوران اپنے بیشتر دیہاتوں میں فائیو جی نیٹ ورک کی کوریج کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔صوبائی انتظامیہ برائے مواصلات کے مطابق اس صوبے نے 67 ہزار فائیو جی بیس اسٹیشن قائم کیے ہیں اور یہاں انٹرنیٹ نیٹ ورک 12 ہزار 317 انتظامی دیہاتوں تک پھیلا ہوا ہے جہاں ڈان لوڈ کی اوسط رفتار 300 ایم بی پی ایس سے زیادہ ہے۔فائیو جی ٹیکنالوجی نے دیہی کسانوں کو بھی بااختیار بنایا ہے۔ یون چنگ شہر کی روی چنگ کانٹی سے تعلق رکھنے والی 51 سالہ ہو تیانی یوان بھی ان میں سے ایک ہے ۔وہ یوآن پینگ اسمارٹ فارم میں اپنے 1 ہزار مو(تقریبا 66.7 ہیکٹر) پر محیط گندم کے کھیتوں میں آبپاشی اور کھاد ڈالنے کے عمل کو موبائل فون یا کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئے دور سے ہی کنٹرول کر سکتی ہے۔اس وقت شنشی میں 1 کروڑ 25 لاکھ فائیو جی صارفین ہیں جہاں دیہی فائیو جی نیٹ ورک صوبے کے تمام 1 ہزار 272 ٹان شپس کا احاطہ کرتا ہے۔گزشتہ سال وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری کردہ ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے بارے ترقیاتی منصوبے کے مطابق چین کا مقصد 2025 تک تمام شہروں اور قصبوں کے ساتھ ساتھ زیادہ تر دیہاتوں میں فائیو جی نیٹ ورک کی کوریج حاصل کرنا ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی