چین کا شمال مشرقی صوبہ اناج میں اہم بنیاد کا حامل ہے اور گزشتہ برسوں کے دوران اس نے زراعت کو مستحکم کرنے کے لئے ایک جدید زرعی نظام تیار کیا ہے۔اس نے حالیہ برسوں میں اناج کی ریکارڈ پیداوار حاصل کی ہے جو سیاہ مٹی کے تحفظ، بیج کی صعنت کی ترقی، صنعتی چین کی اپ گریڈنگ سمیت دیگر کوششوں کی مرہون منت ہے۔سال 2021 میں جیلن میں اناج کی پیداوار پہلی بار 40 ارب کلوگرام سے تجاوز کرگئی تھی۔ یہ شرح نمو کے اعتبار سے اناج پیدا کرنے والے چین کے سر فہرست 10 صوبوں میں اول نمبر پر ہے ۔ رواں سال جیلن نے ایک منصوبہ شروع کیا جس کا مقصد 2030 تک 50 ارب کلوگرام اناج کی پیداواری صلاحیت کا حصول ہے۔لی شو کانٹی میں اناج اگانے والے ایک کسان چھنگ کوئی نے بتایا کہ آئندہ سال موسم بہار میں کھیت سے تنکے صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ بوائی کے لئے نو۔ ٹل پلانٹر استعمال کیا جائے گا۔
اس طرح کم سے کم مٹی خرابی کا شکار ہوگی۔زمین ڈھاپنے والے مکئی کے تنکے اور اس کا میکانائزڈ پروڈکشن ٹیکنالوجی کا عمل کانٹی کی بنیادی ترقی کا حصہ ہے جس نے نہ صرف اناج کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے بلکہ سیاہ مٹی کو بھی تحفظ فراہم کیا ہے۔چینی اکیڈمی برائے سائنسز نے 2021 کے بعد سے چین کے شمال مشرقی صوبوں کے ساتھ مل کر زرعی ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی ہے اور 10 ہزار مو (تقریبا 666.67 ہیکٹرز) پر مشتمل 7 نمائشی زون تعمیر کئے۔چینی اکیڈمی برائے سائنسز سے وابستہ تقریبا ایک ہزار محققین نے دیہاتوں کا دورہ کیا اور صوبے میں سیاہ مٹی کے تحفظ بارے تکنیک میں مدد فراہم کی۔گزشتہ 2 برس میں تحفظ فراہم کردہ رقبے کو 1 کروڑ مو سے بڑھا کر 3 کروڑ 28 لاکھ 30 ہزار مو کردیا گیا ہے جو صوبے میں مکئی کیزیرکاشت رقبے کا نصف ہے۔سیاہ مٹی جیلن کی اناج کی پیداوار میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے ۔جیلن میں کاشت شدہ زمین کا 65 فیصد سے زیادہ حصہ سیاہ مٹی پر مشتمل ہے اور 80 فیصد سے زائد اناج سیاہ مٹی سے پیدا ہوتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی