پہلے چین ۔عرب سربراہ اجلاس، چین ۔خلیج تعاون کونسل سربراہ اجلاس اور سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے سرکاری دورے کے موقع پر چین کے صدر شی جن پھنگ کا ایک مضمون سعودی رونامے الر یاض میں شائع ہوا ہے۔اس مضمون کا عنوان " اپنی ہزاروں برس پرانی دوستی کو آگے بڑھائیں اور مشترکہ طور پر ایک بہتر مستقبل بنائیں" ۔ ہے۔اپنے مضمون میں شی جن پھنگ نے لکھاہے کہ میں ریاض واپس آ رہا ہوں اور اپنے ساتھ چینی عوام کی گہری دوستی لا رہا ہوں۔میں یہاں اپنے عرب دوستوں کے ساتھ پہلی چین۔ عرب ریاستوں کی سربراہ کانفرنس اور چین ۔خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے پہلے سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے اور سعودی عرب کا سرکاری دورہ کرنے آیا ہوں۔یہ دورہ ماضی کی بنیاد پر تعمیر اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ایک بہتر مستقبل کے آغاز کے سفر کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ دورہ ہماری روایتی دوستی کو آگے بڑھائے گا اور عرب دنیا ، خلیجی عرب ریاستوں اور سعودی عرب کے ساتھ چین کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔یہ اعزاز ہے کہ دوستی ہزاروں برس پر محیط ہے۔چین اور عرب ریاستوں کے درمیان تبادلے 2 ہزار برس سے زیادہ پرانے ہیں۔
زمینی شاہراہ ریشم کے ساتھ ساتھ قافلوں کے مسلسل سلسلے اور سمندری راستے پر چلنے والی کشتیاں اس بات کی گواہ ہیں کہ کس طرح چینی اور عرب تہذیبوں نے ایشیائی براعظم میں ایک دوسرے کے ساتھ مکالمہ اور ایک دوسرے کو متاثر کیا۔ان تبادلوں سے ہی چینی مٹی کے برتن ، کاغذ بنانے اور پرنٹنگ کی تکنیک مغرب میں متعارف کرائی گئی جبکہ عرب فلکیات ، کیلنڈر اور طب مشرق میں روشناس ہوئے۔ہم نے سامان کی تجارت کی ، جدت طرازی کو فروغ دیا ، خیالات کا تبا دلہ کیا اور ثقافتی تبادلے کے فوائد باقی دنیا میں پھیلائے۔ مشرق مغرب کے معاملات اور باہمی سیکھنے میں ایک شاندار باب رقم کیا ۔چین اور خلیج کی عرب ریاستوں کے درمیان رابطوں کو اچھی طرح سے دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ مشرقی ہان عہد کے دوران ، ایک چینی سفیر گن ینگ رومی سلطنت کے لیے اپنے مشن پر "مغربی سمندروں" یعنی خلیج تک پہنچا۔چینی سفیروں کا خلیج کی عرب ریاستوں میں پہنچنے کا یہ پہلا سرکاری ریکارڈ ہے۔1200 برس قبل ایک عرب ملاح ابوعبیدہ نے صحار بندرگاہ سے چین کے شہر گوانگ ژو تک سفر کیا تھا جسے بعد میں دلچسپ اور معروف مہم جوئی سندباد میں پیش کیا گیا۔1980 کی دہائی میں صحار نامی جہاز نے عرب ملاح کی طرف سے دریافت قدیم راستے کی دوبارہ تلاش کی۔ یہ دونوں فریقین کے درمیان ماضی اور موجودہ تعلقات کو باہمی طور پر جوڑتا ہے
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی