i بین اقوامی

برطانیہ کا سورج کو مدھم کرنے کا منصوبہ، سائنسدانوں کا انتباہتازترین

April 26, 2025

زمین کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے برطانیہ ایک حیران کن اور نیا سائنسی تجربہ کرنے جا رہا ہے۔برطانوی حکومت سورج کی روشنی کو مصنوعی طریقے سے کم کرنے کے ایک منصوبے کو جلد منظوری دینے والی ہے تاکہ زمین کا درجہ حرارت کچھ وقت کے لیے کم ہو جائے اور عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) کے اثرات کو روکا جا سکے۔ عالمی میڈیارپورٹس کے مطابق یہ تجربہ 567 کروڑ روپے( 50ملین پائونڈ(پر مشتمل ایک سرکاری تحقیقاتی منصوبے کا حصہ ہے، جس کی نگرانی ایڈوانسڈ تحقیق و ایجاد ایجنسی (ARIA) کر رہی ہے۔ اس ادارے کا مقصد سائنسی میدان میں نئی راہیں تلاش کرنا ہے۔ان تجربات میں ایک طریقہ یہ ہے کہ زمین کی بالائی فضا(اسٹراٹو اسفیئر) میں بہت باریک ذرات چھوڑے جائیں گے جو سورج کی روشنی کو واپس آسمان کی طرف موڑ دیں گے۔ دوسرا تجربہ سمندری بادلوں کو چمکدار بنانا(میرین کلاوڈ برائٹننگ) ہے، جس میں بحری جہاز سمندری نمک کے ذرات کو ہوا میں چھوڑیں گے تاکہ نچلے سطح پر موجود بادل زیادہ چمکدار ہوں اور سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے پہلے واپس منعکس کر دیں۔

اگر یہ تجربے کامیاب ہو گئے تو زمین کی سطح کا درجہ حرارت وقتی طور پر کم ہو سکتا ہے۔ اس طرح دنیا کو فوسل فیول کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کچھ وقت مل سکتا ہے۔لیکن بہت سے ماہرین اس منصوبے پر تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فطری نظام میں اس طرح کی مداخلت سے بڑے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔کچھ سائنسدانوں کا خدشہ ہے کہ اس قسم کے تجربات اصل مسئلے یعنی کاربن گیسوں کے اخراج پر توجہ کم کر دیں گے۔پروفیسر مارک سائمز، جو اس منصوبے کے نگران ہیں، کا کہنا ہے کہ ، ہم نے تجربات کی مدت، دائرہ کار اور ماحول پر اثرات کے حوالے سے سخت اصول طے کیے ہیں۔ ہم ایسا کوئی تجربہ نہیں کریں گے جس سے ماحول میں زہریلا مواد شامل ہو۔ان کا مزید کہنا ہے کہ، زمین تیزی سے ایسے نازک موڑ پر پہنچ رہی ہے جہاں موسمی تبدیلیاں ناقابل واپسی ہو سکتی ہیں، اس لیے ایسے تجربات کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے جو دنیا کو وقتی طور پر ٹھنڈا کر سکیں۔اےآر آئی اے اس منصوبے کے ساتھ ساتھ لیبارٹری میں تجربات، موسمیاتی جائزے، کمپیوٹر ماڈلنگ اور عوام کی آرا پر بھی کام کرے گی۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سائنسی مداخلت انسانیت کو تباہی سے بچائے گی یا فطرت سے چھیڑ چھاڑ کا ایک اور خطرناک تجربہ ثابت ہوگی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی