برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے وزیر برائے انسانی حقوق سلویو المیدا کو کابینہ کی خاتون ساتھی سمیت متعدد خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات پر برطرف کر دیا، عرب میڈیا کے مطابق برازیل میں غم و غصے کا باعث بننے والا یہ اسکینڈل اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں لولا کی حکومت کا کوئی رکن شامل ہے جب سے بائیں بازو کے تجربہ کار سیاستدان کی گذشتہ سال اقتدار میں واپسی ہوئی،ایوانِ صدر نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر سلویو المیدا کے خلاف سنگین الزامات کے باعث اور انہیں وضاحت کیلیے طلب کرنے کے بعد صدر لولا نے وزارتِ انسانی حقوق و شہریت کے سربراہ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ الزامات کی نوعیت کے پیشِ نظر صدر کے نزدیک وزیر المیدا کا عہدے پر برقرار رہنے کا امکان ناقابلِ قبول ہے،بعد ازاں ایک بیان میں المیدا نے کہا کہ میں نے صدر لولا سے کہا کہ مجھے برطرف کر دیں اس سے مجھے اپنی بے گناہی ثابت کرنے اور اس الزام سے بریت کا موقع ملے گا، مقامی میڈیا کے مطابق خواتین کی انجمن می ٹو برازیل کو متعدد خواتین کی جانب سے المیدا کے خلاف شکایات موصول ہوئیں جن میں نسلی مساوات کی وزیر اینیل فرانکو بھی شامل تھیں،می ٹو برازیل نے رپورٹ کی تصدیق کی اور کہا کہ زیرِ بحث خواتین نے نفسیاتی اور قانونی مدد حاصل کی تھی۔"
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی