یورپی یونین کے نمائندہ برائے خارجہ پالیسی جوزف بوریل نے کہا ہے کہ روسی تیل کو ریفائن پٹرولیم مصنوعات میں تبدیل کر کے بیچنے کی بھارتی پالیسی پر یورپی یونین کو کریک ڈائون کرنا چاہیے،یورپی یونین کے چیف سفارتکار نے ایک عالمی جریدے کو انٹرویو میں بتایا کہ اگر یورپ میں ایسا ڈیزل یا پٹرول بھارت سے آرہا ہے جسے روسی تیل کی مدد سے تیار کیا جارہا ہے تو یہ روس پر عاید پابندیوں کی خلاف ورزی ہے اور یورپی یونین کے رکن ممالک کو اس کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے،یوکرین پر روسی حملے کے بعد مغربی ممالک خصوصا یورپ نے روس سے تیل کی خریداری ختم کر دی ہے جس کے بعد بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن گیا ہے،روس کے سستے خام تیل تک رسائی کے سبب بھارت نے اپنی پٹرولیم ریفائنریز سے پٹرولیم مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کر دیا ہے جس کے سبب اب بھارت یورپ کو تیل مصنوعات کا بڑا سپلائر بن چکا ہے،جوزف بوریل کا کہنا تھا اگر بھارت روس کا تیل خریدتا ہے تو یہ عام بات ہے، اگر یہی تیل استعمال کرتے ہوئے ہمیں پٹرولیم مصنوعات بیچی جاتی ہیں تو ہمیں اس پر اقدامات اٹھانا ہوں گے،بھارت کی جانب سے روسی تیل کی درآمدات میں مسلسل ساتویں مہینے اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے بعد بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن گیا۔ اس سے قبل یہ اعزاز عراق کے پاس موجود تھا،اعداد و شمار کے مطابق بھارت یوکرین پر روس کے حملے سے قبل اوسطا ایک لاکھ 54ہزار بیرل یومیہ ڈیزل اور جیٹ فیول یورپ کو برآمد کر رہا تھا۔ یورپ کی جانب سے روسی تیل مصنوعات پر پابندی کے بعد سے بھارت نے یومیہ دو لاکھ بیرل اوسط پٹرولیم مصنوعات کی برآمدات کا سلسلہ جاری رکھا ہے،جوزف بوریل کا کہنا تھا کہ روسی تیل کے یورپ تک رسائی کے عمل کو روکنے کا طریقہ کار تمام ممالک کو خود ہی اپنانا ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی