بھارت میں انتہا پسندی، سیاسی و انتظامی بیضابطگیاں اور اقلیتوں پہ مظالم عروج پر ہیں ۔ کانگریس ہو یا بی جے پی مگر بھارت میں بسنے والی اقلیتیں ہمیشہ غیر محفوظ رہی ہیں،پنجاب سے لیکر کرناٹکا تک بھارت میں ہر ریاست اپنے سیاسی ،سماجی اور معاشی حقوق کی خاطر حکومت سے برسرپیکار ہیں ۔بھارتی پنجاب کی بات کی جائے تو 1966میں انتظامی امور کو بنیاد بناکر پنجاب کو 3 حصوں میں تقسیم کردیا گیا،موجودہ بھارتی پنجاب کا رقبہ50 ہزار مربع کلومیٹر جبکہ اس میں 22 اضلاع ہیں۔بھارتی پنجاب کی خاصیت اس کی بنیادی طور پر سکھ آبادی اور زرعی معیشت ہے،بھارتی پنجاب کی 3 کروڑ سیزائد آبادی مختلف مسائل کا شکار ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق"بھارتی پنجاب کی 62 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں جبکہ37 فیصد شہروں میں آباد ہے"بھارتی پنجاب میں سکھوں کو حکومت کی جانب سے مختلف صورتوں میں زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔لیبرفورس سروے کے مطابق"بھارتی پنجاب میں بیروزگاری کی شرح 21.6 فیصد ہے جس کی بنیادی وجہ حکومتی ناقص پالیسیاں ہیں"،بی جے پی کی کسان دشمن پالیسیوں سے بھارتی پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہے۔لیبر فورس سروے کے مطابق"بریڈ باسکٹ آف انڈیا"کہلائے جانے والی ریاست پنجاب بھارت کی سب سے زیادہ فی کس آمدنی والی ریاست تھی""2018 کیبعد سے بھارتی پنجاب کی زراعت تنزلی کا شکار ہے اورشرح آمدن میں بھی لگاتار کمی آرہی ہے "۔بھارتی پنجاب کے دیہی علاقوں میں زراعت کے شعبے کو بے پناہ مسائل کا سامنا ہے، جن میں سست پیداواری رفتار ، زیادہ قرضے اور محدود منافع سر فہرست ہیں ۔
دی پنجاب ایگریکلچر یونیورسٹی کی سٹدی کے مطابق" 2022 میں 9000 خودکشی کرنے والے افراد میں سے 88 فیصد متاثرین پنجابی کسان تھے، جسکی واحد وجہ معاشی بد حالی تھی"۔ورلڈ ہیلتھ سروے کے مطابق"بھارتی پنجاب میں طبی سہولیات کا فقدان کی وجہ سے شعبہ صحت شدید متاثر ہے"۔"بھارتی پنجاب کو 258 بنیادی صحت کے مراکز کی ضرورت ہے، جبکہ اس وقت صرف 124 موجود ہیں"۔بھارتی محکمہ تعلیم کی رپورٹ کے مطابق"بھارتی پنجاب کی آبادی کا بڑا حصہ مختلف مسائل کی وجہ سے ابھی بھی ناخواندہ ہے"،"بھارتی پنجاب کے سکولوں میں 22 فیصد سے زیادہ ڈراپ آٹ کی شرح ہے، جو کہ قومی سطح پر سب سے زیادہ ہے"۔بھارتی پنجاب کے نوجوان صحت، زراعت اور تعلیم کے مسائل سے تنگ آکر ملک چھوڑنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔سیاسی ماہرین کے مطابق انتہا پسندمودی کی ہندوتوا پالیسیوں کے باعث آج بھارتی سکھ بیرون ملک بھی محفوظ نہیں ہیں۔سیاسی ماہرین کے مطابق کینیڈا اور امریکہ میں اہم سکھ رہنمائوں کا قتل بھارتی دہشت گردی اور سکھ کمیونٹی پہ مظالم کا تسلسل ہے، کینیڈا میں سکھ رہنماں کا قتل بھارت کی ریاستی دہشتگری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔بھارتی حکومت کی دہشتگری اب عالمی سطح پر بے نقاب ہوچکی ہے ، کینیڈا اور امریکہ میں بھارتی دہشتگردوں کے خلاف مقدمات جاری ہیں۔پنجاب کے سکھوں کے ساتھ سیاسی اور معاشی استحصال کی وجہ سی بھارتی پنجاب میں علحیدگی پسند تحریک زور پکڑ رہی ہے۔مودی سرکار کے متعصبانہ روئیے سے سکھوں کی خالصتان تحریک اب عالمی سطح پر بھی منظر عام پر آچکی ہے ، سکھ اپنے حقوق اور آزادی کے لیے اب متحدد ہو چکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی