بھارت کی ریاست اترپردیش کے بریلی ضلع میں بغیر اجازت نجی پراپرٹ کے شیڈ کے اندر نماز ادا کرنے پر چار مسلمانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔بھارتی حکام کا دعوی ہے کہ وہاں ایک مسجد غیر قانونی طور پر بنائی جا رہی تھی۔ یہ معاملہ ویڈیو کے سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد سامنے آیا۔بھارتی میڈیا کے مبطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ 20 سے زائد لوگ بغیر اجازت کے ایک عارضی ٹین شیڈ میں نماز ادا کر رہے تھے۔ یہ شیڈ جام ساونت شمالی نامی گاں میں ایک اراضی پر بنایا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق حکام سے اجازت لیے بغیر مسجد بنانے پر 7 افراد اور کچھ دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی۔اس کے علاوہ، گروپ نے آنے والے تہواروں اور یوم جمہوریہ کی تقریبات کی وجہ سے بڑے اجتماعات پر پابندی کے باوجود ایک دعائیہ اجلاس منعقد کیا۔
بعض ملزمان تاحال فرار ہیں۔ایک ہندو گروپ نے سوشل میڈیا پر مذکورہ لوکیشن کی ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس نے اس معاملے کو توجہ دلائی۔ تحقیقات کے بعد، پولیس نے الزامات کی تصدیق کی تو کچھ مقامی افراد سمیت سات افراد کے خلاف بہاری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا۔ ان پر حکام کے احکامات کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق باہری پولس اسٹیشن کے انچارج افسر سنجے تومر نے کہا، ہم نے گاں کے لیڈر کے بھائی محمد شاہد سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن پر امن خراب کرنے کا الزام لگایا ہے۔پولیس رپورٹ کے مطابق انہوں نے اس جگہ کو بند کر دیا ہے۔ جام سامت گاں کے زیادہ تر لوگ مسلمان ہیں۔ سب کو محفوظ رکھنے کے لیے، کسی بھی قسم کی پریشانی کو روکنے کے لیے پولیس تعینات کردی گئی ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی