بھارت میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے کا معاملے پر ایک لارجر بینچ بنا دیا گیا،بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی تسلیم کرنے کی درخواستوں کو پانچ ججوں پر مشتمل لارجر بینچ کے پاس بھی بھیج دیا جہاں اس کیس کی سنوائی اگلے ماہ ہوگئی،اگر لارجر بینچ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی قرار دیدیا تو بھارت ایشیا میں تائیوان کے بعد ہم جنس پرستوں کو شادی کا حق دینے والا دوسرا ملک بن جائے گا،یاد رہے کہ بھارت میں برطانوی قانون کے سیکشن 377کے تحت ہم جنس پرستی کی سزا 10سال قید تھی تاہم اس سیکشن کو کالعدم کروانے کے لیے 1990سے مہم جاری تھی،2009میں نئی دہلی کورٹ نے ہم جنس پرستی کو ناقابل سزا جرم قرار دیدیا لیکن سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ 2013میں کالعدم کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں تبدیلی صرف پارلیمنٹ سے ہوسکتی ہے،بعد ازاں 2018میں بھارتی سپریم کے 5رکنی بینچ نے اس اہم مسئلے پر طویل بحث کے بعد سیکشن 377کو منسوخ کردیا تھا جس کے بعد ہم جنس پرستی پر سزا ختم ہوگئی تھی اور یہ ناقابل گرفت جرم نہ رہا،اس فیصلے کے بعد سے سپریم کورٹ میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی قرار دینے کے لیے کئی درخواستیں موصول ہوئی تھیں جس پر مودی سرکار نے بھی اپنا موقف عدالت میں جمع کرایا،مودی سرکار کے حلف نامے میں موقف اختیار کیا کہ وہ ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے کے خلاف ہیں اور اس پر کوئی فیصلہ دینا عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں بلکہ اس پر صرف پارلیمنٹ میں قانون سازی ہوسکتی ہے،حلف نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندو مذہب میں خاندان بائیولوجیکل مرد اور عورت پر مشتمل ہوتا ہے۔دیگر مذاہب میں بھی ایسا ہی ہے۔ ہم جنس پرستوں کی شادی سے خاندانی نظام تباہ ہوجائے گا،بھارتی حکومے کے موقف کو سننے کے بعد سپریم کورٹ نے یہ معاملہ پانچ رکنی بینچ کے پاس بھیج دیا،واضح رہے کہ بھارت میں اب تک 3لاکھ سے زیادہ ہم جنس پرست جوڑے شادی کر چکے ہیں مگر اکثر اوقات انھیں شادی کروانے والے پنڈتوں اور پجاریوں کی جانب سے دھتکار دیا جاتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی