بھارتی ریاست گجرات میں حکام کی جانب سے صدیوں سے قائم ایک مسجد، مسلمانوں کے قبرستان اور ایک مزار کو مسمار کردیا گیا،عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گجرات کی انتظامیہ نے نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کا نام دے کر مسجد اور مزار کو مسمار کرنے کا عمل شروع کیا اور اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوگئی،انتظامیہ نے مسجد کو مسمار کرنے کیلئے بھاری مشینری کا استعمال کیا جس میں 70ٹریکٹرز اور 10ڈمپر شامل تھے جبکہ اس دوران بھارتی پولیس کے 1400اہلکار بھی موجود تھے،واقعے کے خلاف مسلمانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا،تاہم انتظامیہ نے 70سے مظاہرین کو حراست میں لے لیا،اس سے قبل ایک اور واقعے میں بھارتی ریاست آسام میں 28مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراستی کیمپ منتقل کر دیا گیا،رپورٹس کے مطابق آسام کے ضلع بارپیٹا میں 28افراد (19مرد اور 9خواتین)کو ان کے گھروں اور خاندانوں سے کاٹ کر اچانک غیر ملکی قرار دے دیا گیا ہے،بنگالی مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مذکورہ افراد کو دستاویزات پر دستخط کرنے کے بہانے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر میں طلب کیا گیا تھا، لیکن انھیں بس میں بٹھا کر 50 کلومیٹر دور گول پاڑہ ضلع کے بدنام زمانہ مٹیا ٹرانزٹ کیمپ لے جایا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی