امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روس کے اندر حملے کرنے کیلئے پہلی مرتبہ دور فاصلے تک مر کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ میزائل امریکا نے یوکرین کو فراہم کیے ہیں ، امریکی ذمے داران نے مزید بتایا کہ یہ ہتھیار ابتدا میں روس کے مغرب میں واقع علاقے کورسک میں یوکرین کی فوج کے دفاع میں روسی اور شمالی کوریائی افواج کے خلاف استعمال ہوں گے۔معروف امریکی اخبار میں بات کرتے ہوئے ذمے داران کا کہنا تھا کہ یوکرین کو طویل فاصلے والے میزائلوں کے نظام ATACMS کے استعمال کی اجازت لڑائی میں شمالی کوریا کی فوج کو داخل کرنے سے متعلق روس کے اچانک فیصلے کے جواب میں دی گئی ہے۔امریکی ذمے داران کا کہنا ہے کہ وہ اس موقف کے بدلنے کے نتیجے میں جنگ کے انجام میں کسی بنیادی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے ہیں۔امریکی پالیسی میں تبدیلی کا مقصد شمالی کوریا کو یہ پیغام دینا ہے کہ اس کی فوج خطرے میں ہے اور انھیں مزید فوجی نہیں بھیجنا چاہیے۔
بعض امریکی ذمے داران نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مذکورہ میزائلوں کے استعمال کے نتیجے میں روسی صدر ولادی میر پوتین اتحاد میں امریکی افواج اور اس کے شراکت داروں کے خلاف بھرپور جواب دینے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔جو بائیڈن کا حالیہ فیصلہ امریکی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی شمار کیا جا رہا ہے، یہ فیصلہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنا منصب سنبھالنے سے دو ماہ قبل سامنے آیا ہے۔روسی فوج کی جانب سے کورسک کے علاقے میں یوکرین کے ٹھکانوں پر تقریبا 50 ہزار فوجیوں کی مدد سے ایک بڑا حملہ کیے جانے کا امکان ہے ، ان فوجیوں میں شمالی کوریا کے فوجی بھی شامل ہوں گے، کارروائی کا مقصد روس کی وہ تمام اراضی واپس لیناہے جس پر یوکرین نے اگست میں قبضہ کر لیا تھا۔یاد رہے کہ یوکرین کو طویل فاصلے کے میزائل نظام ATACMS کا فراہم کیا جانا فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے ایک حساس موضوع رہا تھا۔امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان)کے بعض عہدے داران نے یہ نظام یوکرین کو فراہم کرنے کی مخالفت کی تھی کیوںکہ ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کے پاس محدود امداد ہے۔وائٹ ہائوس کے بعض ذمے داران کو خدشہ تھا کہ اگر یہ میزائل یوکرین کو دیے گئے تو روسی صدر جنگ کا دائرہ وسیع کر دیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی