چین نے کہا ہے کہ بعض تہذیبوں کے برتر ہونے اور تہذیبوں کے تصادم جیسے دعووں کو مسترد کرنے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن کے ناظم الامور دائی بنگ نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے پہلے عالمی دن کی مناسبت سے ہونے والی اعلی سطح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بعض تہذیبوں کی برتری اور تہذیبوں کے تصادم جیسے دعووں کو واضح طور پر مسترد کرنا چاہیے۔ تقریب کا انعقاد پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سسبا کوروسی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے، ہمیں سب سے پہلے مساوات کو برقرار رکھنا ہوگا۔ ہر تہذیب اور مذہب خاص اور منفرد ہے، اور کوئی بھی دوسرے سے برتر نہیں ہے۔
ہمیں کچھ تہذیبوں کی برتری اور تہذیبوں کے تصادم جیسے دعووں کو واضح طور پر مسترد کرنا چاہیے۔چینی سفیر نے کم ترقی کو امتیازی سلوک اور عدم برداشت کی بنیادی وجوہات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے مشترکہ ترقی کو فروغ دینے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ممالک کی اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے کا انتخاب کرنے ، جامع ترقی کو فروغ دینے میں مدد اور قطع تعلقی،رابطوں کو منقطع کرنے اور یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مذہبی عدم برداشت اور نسلی امتیاز سنگین صورت اختیار کررہا ہے ، مسلمانوں کے خلاف نفرت وبائی شکل اختیار کر چکی ہے ،افریقی نژاد لوگوں کے خلاف امتیازی سلوک اور ایشیائی عوام کے خلاف نفرت پریشان کن حد تک بڑھ چکی ہے۔دائی نے کہا کہ چینی اور اسلامی تہذیبیں دونوں قدیم تہذیبیں ہیں جن کا عالمی اثر و رسوخ نمایاں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان تبادلے صدیوں پرانے ہیں اور ہمارے لوگوں کے درمیان تعلقات اور ٹھوس حمایت کی گہری تاریخی بنیاد ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی