i بین اقوامی

اسرائیلی وزیر اعظم فوجداری مقدمے میں عدالت پیش، پراسیکیوٹرز کے الزامات کو مسترد کر دیاتازترین

December 11, 2024

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام قرار دیا۔غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق اایک تاریخی موقع کے طورپر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فوجداری مقدمے میں مدعا علیہ کے طور پر گواہی دینے عدالت پہنچے۔نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے میڈیا مالکان کو مثبت کوریج کے عوض ریگولیٹری مراعات فراہم کیں اور ایک ہالی ووڈ پروڈیوسر سے تحائف وصول کیے، جن میں قیمتی سگار اور گلابی شیمپین شامل ہیں۔تاہم انہوں نے ان الزامات کو بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ ان کے وکیل امیت حداد نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ صرف ایک فرد کو نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا ہے اور استغاثہ کسی جرم کی تفتیش کے بجائے نیتن یاہو کے خلاف سیاسی مہم چلا رہا ہے۔

نیتن یاہو نے عدالت کو بتایا کہ وہ آٹھ سال سے اس لمحے کا انتظار کر رہے تھے تاکہ اپنا موقف پیش کر سکیں۔ انہوں نے کہا، میں سات محاذوں پر جنگ کے دوران ملک کی قیادت کر رہا ہوں، اور میرا ماننا ہے کہ یہ سب کام ساتھ چل سکتے ہیں۔پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے اپنی سرکاری حیثیت کا استعمال کرتے ہوئے ذاتی فوائد حاصل کیے۔ تاہم نیتن یاہو نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کی اور انہیں اپنے سیاسی کیریئر کو نقصان پہنچانے کی کوشش قرار دیا۔نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی میڈیا نے ان پر مسلسل غیر منصفانہ حملے کیے ہیں، اور ان کے بقول، یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ انہیں دوستوں کی جانب سے دیے گئے تحائف غیر قانونی تھے۔یہ مقدمہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں غزہ میں جاری جنگ اور شام میں فوجی کارروائیاں شامل ہیں۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی