i بین اقوامی

اسرائیلی فوج نے لبنان پر فاسفورس بم برسا دیئے، 24 گھنٹے میں مزید 28 افراد شہیدتازترین

November 21, 2024

لبنان میں اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری رہی، بیروت سمیت مختلف علاقوں میں بمباری کی گئی۔اسرائیلی فوج کی بمباری سے گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 28 لبنانی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیل کی فوج کے شام کے تاریخی شہر تدمر میں کیے گئے حملے میں 49 افراد شہید اور 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق صیہونی فوج نے یو این امن مشن کی عمارت پر بھی حملہ کر دیا جس کے باعث 4 اہلکار زخمی ہوگئے، اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی لبنان کی تین شہروں پر فاسفورس بم برسائے۔حزب اللہ نے البیضاح میں اسرائیلی فوجیوں پر راکٹ حملہ کیا، اسرائیلی ٹینک تباہ ہوگیا، جنوبی لبنان میں ڈرون حملے میں ایک اسرائیلی فوجی مارا گیا۔ادھر حماس کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیہ کاکہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے تک اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔عرب میڈیا کے مطابق انہوں نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ جنگ کو روکے بغیر قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہو گا، کیونکہ یہ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی مساوات ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جارحیت رک جائے اور کسی بھی قیدی کے تبادلے کیلئے اسے پہلے جنگ کو روکنا چاہیے۔الحیہ جنہوں نے مصری اور قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت میں تحریک کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت کی، انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو جنگ بندی مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ ممالک اور ثالثوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں، ہم تیار ہیں اور ان کوششوں کو جاری رکھنے کے لیے پہل کر رہے ہیں۔

نیتن یاہو نے منگل کو اپنے غزہ دورے کے دوران کہا کہ حماس جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ فلسطینی پٹی پر حکومت نہیں کرے گی ، اسرائیل نے بقیہ 101 قیدیوں کو تلاش کرنے کی کوشش ترک نہیں کی ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ابھی بھی غزہ کی پٹی میں موجود ہیں، اور ان میں سے ہر ایک کی واپسی کیلئے 50 لاکھ ڈالر کے انعام کی پیشکش کی ہے۔حماس ایک ایسے معاہدے پر پہنچنا چاہتی ہے جس میں جنگ کا خاتمہ ہو اور اس میں غزہ میں زیر حراست اسرائیلی اور غیر ملکی قیدیوں کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی رہائی بھی شامل ہو۔علاوہ ازیں الحیہ نے کہا کہ اسرائیلی حکام محصور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو محدود کرنے کیلئے ہر ممکن طریقے سے کام کر رہے ہیں اور روزانہ صرف 100 ٹرکوں کو پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔حماس کے ٹیلی گرام چینل نے الحیہ کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ تک انسانی امداد کی ترسیل میں ہر قسم کی رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔ایک اور تناظر میں حماس نے امریکہ کو غزہ کی پٹی کی جنگ میں "براہ راست شراکت دار" قرار دیا۔دوسری جانب بدھ کے روز جنوبی غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 16 فلسطینی شہید ہوگئے۔واضح رہے کہ غزہ میں 7اکتوبر 2023 سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 40ہزار سے زائد جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ۔شام کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی فوج کے شام کے تاریخی شہر تدمر میں کیے گئے حملے میں 49 افراد شہید اور 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شام کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل کے حملے میں تدمر میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 49 افراد جان کی بازی ہار گئے اور دیگر 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔شام کی وزارت دفاع نے بیان میں کہا کہ رہائشی عمارت پر فضائی حملے کی سمت مشرقی شام میں الطنف کے علاقے سے تھی اور اسے ڈھانچہ جاتی نقصان بھی بہت زیادہ ہوگیا ہے۔شام کا علاقہ الطنف امریکی زیر کنٹرول عراقی سرحد کے قریب واقع ہے۔خیال رہے کہ شام میں 2011 میں شروع ہونے والی جنگ کے دوران اسرائیل نے متعدد مرتبہ شام پر فضائی حملے کیے ہیں جس میں شامی فوج کو دیگر ایرانی حمایت یافتہ فورسز کو نشانہ بنایا تھا۔اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے بیان میں کہا تھا کہ شام اور لبنان کی سرحد پر ٹرانزٹ روٹ پر حملہ کیا ہے اور الزام عائد کیا تھا کہ اس روٹ کو حزب اللہ اسلحے کی منتقلی کے لیے استعمال کرتا تھا۔شام کے سرکاری میڈیا نے بھی گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ لبنان کی سرحد سے متصل صوبہ حمص میں اسرائیل نے کئی حملے کیے ہیں اور آج حملہ ہونے والا علاقہ تدمر بھی حمص میں واقع ہے۔تدمر کا شمار شام کے پرانے اور تاریخی شہروں میں ہوتا ہے اور یہ شہر اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے عالمی ورثے کے مقامات میں بھی شامل ہے، داعش نے 2015 میں قبضہ کرلیا تھا اور شامی فوج کے دوبارہ قبضے تک دہشت گردوں نے تاریخی مقامات کو جزوی طور پر تباہ کردیا تھا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی