i بین اقوامی

اسرائیل نے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی انروا پر پابندی عائد کردی،اقوام متحدہ ، امریکہ اور برطانیہ کا اظہار تشویشتازترین

October 29, 2024

اسرائیلی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے ریلیف ادارے (انروا) پر پابندی کا بل منظور کرلیا۔اسرائیل کی جانب سے اسرائیلی حکام اور ریلیف ایجنسی کے درمیان روابط پر پابندی، انروا سے تعلقات منقطع کرنے اور اسے دہشتگرد تنظیم قرار دینے کی بھی منظوری دی گئی۔اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انروا کے عملے کو اسرائیل کے خلاف دہشتگرد سرگرمیوں پر جوابدہ ہونا چاہیے۔نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں ابھی اور مستقبل میں پائیدارانسانی امداد دستیاب رہیگی، اسرائیل کو 48 گھنٹے کے جنگ بندی کے بدلے 4 یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز نہیں ملی۔پابندی کے اسرائیلی اقدام پر اپنے ردعمل میں انروا کا کہنا تھا کہ ادارے پر پابندی فلسطینیوں کے مصائب کو مزید گہرا کرے گی، غزہ کے لوگوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا، "اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی کو اسرائیل میں کام کرنے سے روکنے کا جو قانون نافذ کیا گیا ہے، اس کے "مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں جو ناقابلِ قبول ہے۔"انہوں نے ایک بیان میں کہا، "انروا کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ اسرائیل-فلسطین تنازعہ کے حل اور پورے خطے میں امن و سلامتی کے لیے ان قوانین کا نفاذ نقصان دہ ہو گا۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا، انروا ناگزیر ہے۔"گوٹیرس نے کہا کہ وہ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کے سامنے لائیں گے۔ امریکہ نے اسرائیل پر واضح کیاہے کہ اسے اسرائیل کی اس قانون سازی پر گہری تشویش ہے جو غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیانرا پر پابندی لگا سکتی ہے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ محصور علاقے میں انسانی امداد پہنچانے میں جو کردار ادا کر رہا ہے اس بحران کے دوران اس کا دوسرا متبادل نہیں ہے۔

بریفنگ کے دوران میتھیو ملر نے کہا ہم نے اسرائیل کی حکومت پر یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ ہمیں اس مجوزہ قانون سے گہری تشویش ہے وزیر خارجہ نے یہ بات اس خط میں کہی ہے جو انہوں نے تقریب دو ہفتے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع گیلنٹ اور اسٹریٹجک امور کے وزیرڈرمر کو بھیجا ہے۔میتھیوملر نے کہا کہ جیسا کہ وزیر خارجہ نے اس خط میں واضح کیا ہے کہ اس قانون کی منظوری کے امریکی قانون اور امریکی پالیسیی کے تحت مضمرات ہوسکتے ہیں وہ انراان سویلینز کو انسانی امداد فراہم کر نے میں انتہائی اہم اور ناگزیز کردار ادا کرتاہے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔انہوں نے اس پر زور دیا کہانرا صرف غزہ میں ہی نہیں بلکہ مغربی کنارے اور پورے خطے میں ضرورت مندوں کو خدمات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ اس وقت اس بحران کے دوران غزہ میں اس کی جانب سے ادا کیے جانے والے کردار کا کوئی متبادل نہیں ہے اس لیے ہم حکومت اسرائیل پر اس قانون کے نفاذ کو روکنے کے لیے زور دیتے رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم ان پر اس قانون کو ہرگزمنظور نہ کرنے پر زور دیں گے اور آنے والے دنوں میں کیا ہوتا ہے اس کی بنیاد پر ہم اگلے اقدامات پر غور کریں گے محکمہ خارجہ کی یومیہ بریفنگ میں ملر نے کہا کہ شمالی غزہ کے جبالیہ کے علاقے میں لوگوں کو انسانی امداد نہیں پہنچ رہی جہاں اسرائیلی فوج نے اپنی مہم تیز کر دی ہے انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اسے قبول نہیں کرے گا۔ جبکہ برطانیہ نے بھی اسرائیلی پابندی کو غلط قرار دے دیا۔اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے اقوام متحدہ کے ریلیف ادارے پر پابندی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطین نے پابندی کو یکسر مسترد کردیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی