اسرائیل کی لبنان کے مشرقی علاقے اورشام کے ساتھ سرحدی گائوں میں بمباری سے خواتین اور بچوں سمیت 62 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے،اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے لاکھوں افراد شام کی طرف نقل مکانی کرگئے دوسری جانب غزہ کی پٹی میں صیہونی حملوں میں 53فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں ، اسرائیلی جنگی کشتیوں نے گولہ باری اور آتش گیر غباروں کا استعمال کیا ہے۔ غیر خبررساںاداروں کے مطابق لبنان کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے مشرقی وادی بیکا کے مختلف علاقوں میں اندھا دھند بم برسائے۔ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 60 افراد جاں بحق ہوگئے۔ بمباری سے زخمی ہونے والے 58 افراد میں سے بیشتر کی حالت نازک ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے حملے اور اموات کے بارے میں اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ۔ ادھر شام کے ایک جنگی نگران ادارے نے منگل کو کہا کہ لبنان کے ساتھ شام کی سرحد کے قریب اسرائیلی حملے میں دو افراد شہید ہو گئے۔ ایک اہم زمینی گذرگاہ کے قریب ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں یہ دوسرا حملہ ہے۔ شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے لبنان کے ساتھ سرحد کے برابر میں "القصیر کے دیہی علاقوں میں النزاریہ گائوں کے قریب گاڑیوں پر حملہ کیا" اور مزید کہا کہ "گاڑیوں میں موجود دو افراد شہید ہو گئے۔"غیر سرکاری تنظیم نے کہا، یہ علاقہ لبنان اور شام کے درمیان سمگلنگ اور نقل و حمل کے راستے پر واقع ہے۔اسرائیلی فوج نے قریبی جوسیہ راہداری پر اسی طرح کے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ یہ ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے حزب اللہ کے زیرِ استعمال تھی۔ اس کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں یہ دوسرا حملہ ہے۔لبنان اور اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ اس حملے نے اس اہم راستے کو خطرے میں ڈال دیا جو تنازعے سے پناہ کی تلاش میں لبنان سے بھاگ کر شام جانے والے لوگ فرار ہونے کے لیے استعمال کرتے تھے۔اسرائیل نے اس سے قبل مصنع راہداری کو مزید جنوب میں نشانہ بنایا تھا جس سے یہ ناقابلِ استعمال ہو گئی۔اسرائیل گذشتہ ماہ کے اواخر سے لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ آزما ہے جو ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپ کی سرحد پار گولہ باری کے تقریبا ایک سال بعد اپنی شمالی سرحد کو محفوظ بنانے کا خواہاں ہے۔
لبنان کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر کے آخر میں لبنان میں حزب اللہ کے اہم مراکز پر اسرائیل نے شدید فضائی بمباری شروع کر دی جس کے بعد سے تقریبا 500,000 افراد شام فرار ہو چکے ہیں۔ ادھر حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے راکٹ حملے کیے گئے جس پر اسرائیل نے حزب اللہ کے 100 سے زائد راکٹ تباہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے منگل کو غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع بیت لاہیا میں شدید بم باری کی ہے۔ اسرائیلی جنگی کشتیوں نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس کے علاقے مواصی کی سمت گولے داغے۔ادھر غزہ شہر کی فضائوں میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے نیچی پروازیں کیں اور آتش گیر غبارے بھی چھوڑے۔ اس دوران میں شہر کے شمال مغربی حصے پر توپوں سے گولہ باری بھی جاری رہی۔اسی طرح غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع جبالیا کیمپ کے مغربی حصے پر بھی توپوں کے گولے داغے گئے۔ان حملوں میں 53 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔رواں ماہ چھ اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے شمال میں نیا حملہ شروع کیا۔ فلسطینی شہری دفاع کے مطابق تین ہفتوں کے دوران میں تقریبا 800 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی "انروا" کے مطابق اسرائیلی حملوں کے سبب جبالیا کیمپ سے 20 ہزار فلسطینی فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔ فرار ہونے والوں میں انروا کی پناہ گاہوں میں موجود افراد بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ برس سات اکتوبر سے اب تک غزہ کی پٹی میں جاں بحق افراد کی تعداد 43020 ہو چکی ہے۔ ان کے علاوہ زخمیوں کی تعداد 101000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار فلسطینی وزارت صحت نے پیر کے روز جاری کیے۔ دریں اثنا امریکا نے غزہ جنگ بندی کیلئے 28 روز کی تجویز دے دی۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر بِل برنس نے اسرائیلی اور قطری حکام سے گفتگو میں یہ تجویز پیش کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی قید سے 8 یر غمالیوں کی رہائی کے بدلے درجنوں فلسطینی رہا کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی