i بین اقوامی

اسرائیل کی غزہ پر تازہ بمباری میں صحافی سمیت 45 شہید، یہودی آبادکاروں نے فلسطینیوں کے گھر جلا دئیےتازترین

April 24, 2025

غزہ میں فلسطینی شہریوں کی پناہ گاہوں پر اسرائیل کے رات بھر حملوں میں کم از کم 45 فلسطینی اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق طبی ذرائع نے بتایا کہ بدھ سے جمعرات کی صبح تک صہیونی فوج نے مظلوم فلسطینی عوام کی پناہ گاہوں پر حملے جاری رکھے، بمباری کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد شہید ہوئے، شہدا میں ایک صحافی بھی شامل ہے۔ جمعرات کی صبح سے اب تک کے حملوں میں 13 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔غزہ کے مرکزی خیمے کی پناہ گاہ پر اسرائیلی حملے میں 3 بچے بھی شہید ہوئے، اس سے پہلے وسطی غزہ میں نصیرات کے مغرب میں خیمہ پناہ گاہ پر مہلک اسرائیلی حملے کی اطلاع ملی تھی۔ مقامی فلسطینی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فضائی حملے میں 3 بچے شہید ہوئے، جس کے نتیجے میں فراز اللہ خاندان کے خیمے کی پناہ گاہ میں آگ لگ گئی۔ غزہ میں طبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے الجزیرہ عربی نے اطلاع دی کہ شہید ہونے والوں میں الاقصی ریڈیو کے صحافی سعید ابو حسنین بھی شامل ہیں۔18 ماہ قبل غزہ پر اسرائیل کی جنگ مسلط کرنے کے بعد سے اب تک کم از کم 51 ہزار 305 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 17 ہزار 96 زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جارہا ہے۔

حماس کی زیر قیادت 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ادھر اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر عمار بن گویر نے کہا ہے کہ امریکی ریپبلکن پارٹی کے قانون ساز غزہ میں خوراک اور امداد کے ڈپو پر بمباری کی ضرورت کے بارے میں ان کے بہت واضح مقف کی حمایت کرتے ہیں۔ اسرائیلی انسانی حقوق کے گروپ یش دین نے مقبوضہ مغربی کنارے میں راملہ کے شمال مشرق میں واقع سنجیل گاں میں اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں کے گھروں اور زرعی اراضی پر حملے اور انہیں جلانے کی تصاویر اور ویڈیو کلپ شیئر کی ہیں۔الجزیرہ کے مطابق مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کام کرنے والی تنظیم یش دین کا کہنا ہے کہ آباد کاروں نے رواں ہفتے اب تک دو بار اس گاں پر حملہ کیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے آباد کاروں کی جانب سے شروع کی گئی آگ بجھانے کی کوشش کرنے والے مقامی افراد پر آنسو گیس کے گولے داغ کر اس سے قبل ہونے والے حملے میں بھی مدد کی تھی۔یش دین نے کہا کہ افوج یہودی حملہ آوروں کو قابل بناتی ہیں، اور ہنگامی خدمات کو علاقے تک رسائی سے روکتی ہیں، تشدد فلسطینی گاں کے قریب ایک نئی آباد کار فارم چوکی کے قیام سے مطابقت رکھتا ہے۔

دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کے صدر محمود عباس نے حماس سے جنگ کے خاتمے کے لیے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر دیا۔صدر محمود عباس نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہتھیار ڈال دے اور غزہ کا انتظام ان کی پی اے انتظامیہ کے حوالے کرے۔محمود عباس یک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جہاں مغربی اور عرب طاقتوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ امن کوششوں کی قیادت کرنے کی پی اے کی اہلیت کے بارے میں فکرمند مغربی اور عرب طاقتوں کے دبا کے درمیان طویل عرصے سے برسراقتدار رہنما کی جانب سے اپنے جانشین کے نام کا اعلان کیے جانے کی توقع ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے مزاحمتی تنظیم حماس سے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے سے اسرائیل کو غزہ پر حملے کا بہانہ مل رہا ہے۔ صدرمحمودعباس کا کہنا ہے کہ حماس نے قابض مجرم کو غزہ میں جرائم کا جواز فراہم کیا ہے، اسرائیلی جرائم کا سب سے بڑا جواز یرغمالیوں کو رہا نہ کرنا ہے۔فلسطینی صدر نے کہا کہ یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے سے اسرائیل کو غزہ پر حملے کا بہانہ مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی قیمت میں چکا رہا ہوں،ہمارے لوگ چکا رہے ہیں، روازنہ اموات ہورہی ہیں، یرغمالی حوالے کر دو،ہمیں عذاب سے نکال دو۔

ادھر حماس کے رہنما باسم نعیم نے فلسطینی صدر محمود عباس کے الفاظ کا توہین آمیز قرار دے دیا۔حماس رہنما نے کہا کہ عباس باربار اور مشکوک انداز میں اسرائیلی جرائم کا الزام ہمارے لوگوں پر لگا رہے ہیں۔ دریں اثنااقوام متحدہ نے اسرائیل کو غزہ کی آبادی کو انسانی بقا کی ضروریات سے محروم کرنے کا انتباہ دے دیا۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور (او سی ایچ اے ) نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ تک امدادی سامان کی ترسیل روکنے سے علاقے کی آبادی انسانی بقا کی ضروریات سے محروم ہوگئی ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جبری طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے خیموں پر مسلسل بمباری کی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہادتیں رپورٹ ہو رہی ہیں۔او سی ایچ اے کے مطابق اسرائیل کی بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیوں، 50 روز سے زائد عرصے سے انسانی امداد اور تجارتی سامان کے داخلے پر پابندی، اسرائیل کی جانب سے امدادی کارکنوں کے قتل اور ان کے احاطے پر حملوں کے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقے میں نقل و حرکت پر سخت پابندیوں کی وجہ سے علاقے میں امدادی کارروائیاں رک گئی ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی