آئرلینڈ کی حکومت نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں انروا ایجنسی کو کام سے روکنے کی مذمت کرے اور اس اقدام کے خلاف کھڑی ہو جائے۔ برطانوی خبررساںادارے کے مطابق آئرش وزیر اعظم سیمون ہیرس اور نائب وزیر اعظم مچل مارٹن نے انروا ایجنسی کے خلاف اسرائیل کی مہم پر اپنی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ دونوں شخصیات نے اسرائیلی فیصلے کے نتائج بالخصوص غزہ میں محصور شہریوں کے لیے محدود امداد پر اثرات کے حوالے سے تشویش کا اظہار بھی کیا۔آئرلینڈ کی حکومت نے اسپین، ناروے اور سلووینیا کے ساتھ ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا ہے۔ بیان میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں اس رائے شماری کی مذمت کی گئی ہے جس کے تحت اسرائیل کے زیر قبضہ اراضی میں انروا ایجنسی کے کام کرنے پر پابندی ہو گی۔پارلیمنٹ میں اسرائیل اور اقوام متحدہ کی مذکورہ ایجنسی کے درمیان سرکاری تعلقات منقطع کرنے پر بھی ووٹنگ کی گئی۔یہ پیش رفت اسرائیل کے اس دعوے کی روشنی میں سامنے آ رہی ہے کہ انروا کے حماس تنظیم کے ساتھ نہایت مضبوط تعلقات ہیں، انروا اس دعوے کو یکسر مسترد کرتی ہے۔آئرش وزیر اعظم سیمون ہیرس نے اسرائیلی فیصلے کو "تباہ کن اور شرم ناک" قرار دیا۔ان کا کہنا ہے کہ "میں اسرائیلی پارلیمنٹ کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہوں جو اسرائیل اور انروا کے بیچ رابطے پر پابندی عائد کر دے گا۔ اگر اس پر عمل درآمد ہوا تو پھر انروا کا علاقے میں اپنا اہم کردار ادا کرنا نا ممکن ہو جائے گا۔ اس میں شدید ضرورت مند افراد کو انسانی امداد پیش کرنے کا عمل شامل ہے"۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی