ہارورڈ یونیورسٹی نے 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ روکے جانے پر ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا، تاریخی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبے پر کیمپس میں یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے اور دیگر خدشات کو دور کرنے کے لیے اصلاحات کرنے سے انکار کردیا تھا۔نیو یارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر 69 سالہ ایلن گاربر نے صدر ٹرمپ کی ٹیم پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ وفاقی فنڈز کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لیے کیمپس کے معاملات پر بے مثال اور نامناسب کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ایلن گاربر نے ایک بیان میں متنبہ کیا کہ ان اقدامات کے مریضوں، طلبہ، فیکلٹی، عملے، محققین اور دنیا میں امریکی اعلی تعلیم کی ساکھ پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔
حکومت کی حد سے تجاوز کے نتائج سنگین اور دیرپا ہوں گے۔اس ماہ کے اوائل میں ٹرمپ انتظامیہ کی وائٹ ہاس کی ٹاسک فورس برائے یہود دشمنی نے 11 اپریل کو ہارورڈ یونیورسٹی کو ایک ای میل بھیجی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ معروف جامعہ یہود دشمنی پر پابندی لگائے اور میرٹ کے حق میں کچھ تنوع اور صنفی پروگراموں کو ختم کرے۔ان مطالبات میں میرٹ کی بنیاد پر مزید بھرتیاں کرنے جیسے اقدامات شامل تھے۔مطالبہ کیا گیا تھا کہ تنوع، مساوات اور شمولیت کے پروگراموں کو ختم، یہود دشمنی اور دیگر تعصب کے بدترین ریکارڈ والے پروگراموں میں اصلاحات لائی جائیں۔بین الاقوامی درخواست دہندگان کے داخلوں کی جانچ پڑتال کو تیز کیا جائے تاکہ امریکی اقدار کے مخالف طلبہ کو داخلہ دینے سے روکا جا سکے، ان اقدامات میں دہشت گردی یا یہود مخالف اقدامات کو روکنا بھی شامل تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی