i بین اقوامی

اوپیک پلس کا تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ خالصتا اقتصادی وجوہات کی بنا پر کیا گیا،سعودی وزیر خارجہتازترین

October 12, 2022

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نیکہا ہے کہ اوپیک پلس کا تیل کارٹیل کے پیداواری ہدف کو یومیہ 20 لاکھ بیرل تک کم کرنے کا حالیہ فیصلہ خالصتا اقتصادی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔ عرب نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں شہزادہ فیصل نے کہا کہ اوپیک پلس کا فیصلہ خالصتا اقتصادی ہے اور اسے رکن ممالک نے متفقہ طور پر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اوپیک پلس ممالک نے ذمہ داری سے کام کیا اور مناسب فیصلہ کیا۔ اوپیک پلس ممالک مارکیٹ میں استحکام اور پروڈیوسرز اور صارفین کے مفادات کو حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان سٹریٹجک تعلقات ہیں جو علاقائی سلامتی کی حمایت کرتے ہیں۔شہزادہ فیصل بن فرحان کے مطابق سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان فوجی تعاون دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور اس نے خطے کے استحکام میں کردار ادا کیا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تعلقات قائم ہونے کے بعد سے امریکہ کے ساتھ ہمارا تعلق ادارہ جاتی رہا ہیروس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے حوالے سے شہزادہ فیصل نے کہا کہ ہم یوکرینی بحران کے فریقین کو تنازع کے خاتمے کے لیے بات چیت کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یمن میں جنگ بندی کو بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں۔ یمنی حکومت نے ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی کوششوں میں بڑی لچک اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ایران کے ساتھ بات چیت کے بارے میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ابھی تک کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا ہے اور مملکت مذاکرات کے چھٹے دور میں داخل ہونے پر غور کر رہی ہے۔سعودی عرب اور چین کے درمیان تعلقات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہا کہ یہ سب سے پہلے اقتصادی ہے اور اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کئی مشترکہ منصوبے جاری ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ عراق اس سیاسی بحران پر قابو پالے گا جو اس وقت اسے متاثر کر رہا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی