کون بنے گا وائٹ ہائوس کانیا مکین؟ امریکہ میں انتخابی مہم اختتام پذیر ہوگئی اور، صدارتی الیکشن کے حتمی مرحلے کیلئے پولنگ آج(منگل کو) ہوگی ۔ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ برقرار ہے۔مدمقابل صدارتی امیدوا روں نے کامیابی کی سرتوڑ کوششیں کی ہیں ۔ صدارتی انتخابات کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئیں،سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ بیلٹ باکسز، پیپرز اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں پولنگ سینٹرز میں پہنچائی جا چکیں، 24 کروڑ سے زائد افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے، قبل ازوقت ووٹنگ میں 75 ملین سے زائد شہری حق رائے دہی استعمال کر چکے۔سوئنگ اسٹیٹس کی اہم ریاست شمالی کیرولائنا میں ووٹر ٹرن آئوٹ 55 فیصد رہا۔جارجیا میں 50 اور ٹینیسی میں 49 فیصد ووٹ کاسٹ ہو چکے ، ٹیکساس اور فلوریڈا میں 47،47 فیصد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا، الیکشن میں 435 ایوان نمائندگان کا انتخاب کیا جائے گا۔ 33 سینیٹرز اور 13 گورنرز کا بھی چنا ئوگا، دنیا کی نظریں سوئنگ سٹیٹس پر مرکوز ہیں، امیدواروں کے متضاد دعوے بھی سامنے اگئے، معلق ریاستوں کے 93 الیکٹورل ووٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا میں اپنی جیت کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ملکی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا۔کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جیتے تو ملک عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے۔دونوں امیدواروں میں محض ایک دو پوائنٹس کا فرق بتایا جارہا ہے۔ ایریزونا، جارجیا، نیواڈا، شمالی کیرولائنا، پنسلوانیا میں ٹرمپ کو جبکہ مشی گن، وسکونسن میں کملا ہیرس آگے ہیں۔الیکٹورل کالج میں کاملہ ہیرس کو مجموعی طور پر 224 اور ڈونلڈ ٹرمپ کو 219 ووٹ ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، امریکی مسلمانوں نے دونوں صدارتی امیدواروں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی