امریکا حوثیوں کی طرف سے بحری جہازوں کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے بحیرہ احمر میں کثیر القومی بحری فوج کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بہت سے ممالک دنیا کے اس حصے میں تجارتی جہاز رانی میں خلل کو روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، عرب میڈیا کے مطابق امریکا اس حوالے سے کئی دوسرے ممالک سے بھی بات کررہا ہے،اہلکار نے امریکی کوششوں کو بڑے پیمانے پر پرعزم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اس کی کوئی واضح ٹائم لائن نہیں ہے کیونکہ اتحادی اور شراکت دار اس بات کا جائزہ لیں گے کہ وہ کس طرح حصہ لیں گے،امریکی انتظامیہ کے ایک سینیر اہلکار نے کہا کہ فورس کو بڑھانے کے بارے میں بات چیت "فعال طریقے سے ہو رہی ہے،یمن میں حوثی گروپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی ملک کے اسرائیل جانے والے تمام بحری جہازوں کو گزرنے سے روک دیں گے۔ انہوں نے اسرائیل کے بحری جہازوں کی آمدورفت کو غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کی روک تھام اور غزہ کو ادویات اور خوراک کی سپلائی سے مشروط کیا۔ حوثیوں کا کہنا تھا کہ اگرغزہ میں ادویات اور خوراک لے جانے کی اجازت نہ دی گئی تو اسرائیل کی طرف جانے والے تمام بحری جہاز ان کے لیے جائز ہدف بن جائیں گے،امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اتوار کے روز خبردار کیا کہ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر میزائل حملے نہ صرف اسرائیل اور امریکا کے لیے بلکہ درجنوں ممالک کے لیے بڑا خطرہ بن گئے ہیں۔بلنکن نے کہا کہ حوثیوں کے لیے مالی امداد کو کمزور کرنے کے لیے پابندیاں موثر طریقے سے لاگو کی گئی ہیں اور انھوں نے مستقبل میں فوجی کارروائی کو مسترد نہیں کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی