امریکی صدارتی الیکشن کو لے کر ووٹرز انتہائی پر جوش ہیں ، امریکا کا نیا صدر کون بنے گا اس کا فیصلہ چار دن بعد آنیوالا ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ریاستہائے متحدہ میں 5 نومبر 2024 کو صدارتی انتخابات ہوں گے یہ امریکہ کی تاریخ میں 60 ویں صدارتی انتخابات ہوں گے،2024 کے صدارتی انتخابات کا فاتح 20 جنوری 2025 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائے گا۔امریکہ میں امیدواروں کی فہرست میں 24 منفرد امیدوار سکرونٹی میں صدارتی انتخابات کی دوڑ میں نظر آئیں گے ان تمام امیدواروں میں سے 4 الیکٹورل کالج کی اکثریت حاصل کرنے کے لیے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ کافی بیلٹس جیتنے کیلئے اہل ہوں گے۔مشہور صدارتی امیدواروں میں کملا ہیرس (ڈی) ڈونلڈ ٹرمپ (آر) جِل اسٹین (جی)اور چیس اولیور (ایل)ہیں۔امریکا کی 47 ریاستوں میں 5 کروڑ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں ، امریکی میڈیا کا دعوی ہے کہ ریاست جارجیا کے 72 لاکھ ووٹوں میں 30 لاکھ سے زائد ووٹ کاسٹ ہوگئے۔امریکی انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 16 کروڑ سے زائد ہے، امریکی شہری 76 فیصد ووٹ 5 نومبر سے پہلے کاسٹ کر سکتے ہیں۔امریکی ریاست ٹیکساس میں ابتدائی ووٹنگ کیلئے کا وقت ختم ہوگیا، دوبارہ پولنگ سٹیشن اگلی صبح 8بجے کھلیں گے ۔
امریکی صدارتی انتخابات میں 7 ریاستوں، ایریزونا، جارجیا، مشیگن، نیواڈا، شمالی کیرولینا، پینسلوینیا اور وسکونسن کا کردار اہم ہوگا، ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے اور یہی ریاستیں فیصلہ کریں گی ملک کا اگلا صدر کون ہو گا۔دوسری جانب کملا ہیرس کے صدارتی حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقیدی وار جاری ہیں ، کملاہیرس نے نارتھ کیرولائنا میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتقامی کارروائیوں پر یقین رکھتے ہیں، وہ وائٹ ہاس میں اپنے مخالفین سے بدلے لینے کے لیے لسٹ لے کر داخل ہوئے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے سپورٹرز کو کچرا قرار دینے پر صدر جوبائیڈن نے برہمی کا اظہار کردیا ، ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن اور کملا ہیرس کو کچرا قرار دے دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات سے قبل کیے گئے ایک سروے میں امریکی ووٹرز کی بڑی تعداد نے انتخابات کے بعد تشدد بھڑکنے کا خدشہ ظاہر کردیا۔ 5 ہزار ووٹرز پر کیے گئے نئے سروے کے نتائج میں سامنے آیا کہ 57 فیصد ووٹرز سمجھتے ہیں کہ یا انہیں خدشہ ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ہار گئے تو ان کے حامی تشدد پر اتر سکتے ہیں۔31 فیصد ووٹرز کو کملا ہیرس کے ہارنے کی صورت میں تشدد بھڑکنے کا خدشہ ہے۔سروے کے دوران دو تہائی ووٹرز کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ ہار جاتے ہیں تو وہ شکست قبول نہیں کریں گے، جبکہ تقریبا اتنی ہی تعداد میں ووٹرز کا خیال تھا کہ شکست کی صورت میں کملا ہیرس اپنی شکست قبول کر لیں گی۔بیرن سینٹر فار جسٹس کی جانب سے کیے گئے ایک اور سروے میں امریکی انتخابی حکام کی جانب سے بھی انتخابات کے بعد تشدد کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی