صدام حسین کے دفاع کے سابق سربراہ ڈاکٹر خلیل الدلیمی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے سابق عراقی صدر کو گرفتار کرنے کے اصرار کے باوجود کچھ شرائط پر انہیں عام عافی کی پیشکش کی تھی،خلیل الدلیمی نے عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکیوں نے صدام کے ساتھ بات چیت کی اور تجویز پیش کی کہ وہ اپنی طرف سے کسی کو عراقی جمہوریہ کا نائب صدر مقرر کرنے کے لیے نامزد کریں لیکن اس کے پاس بڑے اختیارات نہ ہوں، ایسا کرنے پر صدام حسین کو معافی کی پیش کش کی گئی تھی،انہوں نے یہ شرط بھی رکھی کہ وہ فلوجہ میں امریکی افواج کے خلاف لڑنا چھوڑ دیں،انہوں نے صدام حسین کو رہائی کے بعد ملک چھوڑنے کے لیے کہا، لیکن صدام نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا، الدلیمی نے تصدیق کی کہ صدام حسین نے خود یہ شرائط مجھے بتائی تھیں،الدلیمی نے اپنی صدام حسین سے پہلی ملاقات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ مجھے شروع سے ہی شک تھا کہ ان سے ملنے والا شخص صدام حسین کے مشابہ ہوگا حقیقی صدام حسین نہیں ہوگا کیونکہ بتایا گیا تھا کہ سابق صدر کی ذاتی حفاظت کے لیے 40سے زیادہ اسی طرح کے لوگوں کو استعمال کیا گیا ہے، لیکن ان سے بات کرنے کے بعد مجھے یقین ہوگیا کہ وہ حقیقی صدام حسین تھے،انہوں نے کہا پہلے تو میں نے سوچا کہ مجھے مخاطب کرنے والا صدام سے ملتا جلتا ہے، گرفتاری اور نفسیاتی اور جسمانی اذیت کی وجہ سے ان کی حالت بدلی ہوئی تھی ۔ بعد میں کچھ واقعات سنانے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ وہ صدام حسین ہی ہیں،یاد رہے امریکی صدر جارج بش نے 20مارچ 2003کو "آپریشن عراقی فریڈم" کے نام سے ایک آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا اور 150ہزار امریکی فوجیوں اور 40ہزار برطانوی فوجیوں کے ساتھ عراق پر حملہ کردیا گیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی