ایک نئی تحقیق کے مطابق امریکہ میں گزشتہ 30 برس کے دوران آتشیں اسلحے سے 10 لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔عام رسائی رکھنے والے طبی جریدے جے اے ایم اے نیٹ ورک اوپن میں شائع شدہ امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایک تحقیق کے مطابق 1990 سے 2021 کے درمیان ملک میں آتشیں اسلحے سے تقریبا 11 لاکھ 10 ہزار اموات ہوئیں جن میں سے تقریبا 86 فیصد مرد تھے۔نتائج کے مطابق 2004 میں آتشیں اسلحہ سے کم اموات ہوئیں جن کی تعداد ہر ایک لاکھ میں سے 10 رہی۔یہ شرح 2010 میں دوبارہ بڑھنا شروع ہوئی جو 2021 تک 45.5 فیصد اضافے سے 14.7 اموات فی ایک لاکھ ہوگئی۔مطالعہ میں نسل پرستی اور نسلی گروہوں کی جانب سے آتشیں اسلحہ کی شرح میں فرق کو بھی واضح کیا گیا ہے اور حالیہ برسوں میں اس میں اضافہ ہوا ہے۔ 20 سے 40 برس کے سیاہ فام غیر ہسپانوی مردوں اور 70 برس یا اس سے زیادہ عمر کے سفید فام غیر ہسپانوی مردوں میں سب سے زیادہ قتل ریکارڈ کئے گئے۔مزید یہ کہ 2010 کے بعد سے آتشیں اسلحہ سے خواتین کی خودکشی کرنے کی سالانہ شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی