چین کے وزیر خارجہ چھن گانگ نے کہا ہے کہ اگر امریکہ خود کو دوبارہ عظیم بنانا چاہتا ہے تو اسے دوسرے ممالک کی ترقی کو کھلے ذ ہن سے تسلیم کرنا چا ہئے ، امریکہ کی چین بارے پالیسی منطق اور ٹھوس سمت کے مکمل منافی ہے ، امید ہے امریکہ چین سے مل کر چلنے کا درست راستہ تلاش کرے گا ، امریکی حکومت دونوں ممالک کی رائے عامہ پر توجہ دیتے ہوئے "افراط زر کے خطرے" کی اسٹریٹجک تشویش سے چھٹکارا پائے گی، امریکہ غلط سمت رکھے گا تو کسی بھی قسم کی حفاظتی رکاوٹ اسے بچا نہیںسکے گی،چین ۔ یورپ تعلقات کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتے،روک تھام، دبا وکے حربے چین کی تجدید شباب نہیں روک سکتے ۔ چھن نے 14 ویں قومی عوامی کانگریس کے پہلے اجلاس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ چین امریکہ کے ساتھ مضبوط اور مستحکم تعلقات کے فروغ کے لئے باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور فائدہ مند تعاون کے اصولوں پر عملدرآمد جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا چین امید کرتا ہے کہ امریکی حکومت دونوں ممالک کی رائے عامہ پر توجہ دیتے ہوئے "افراط زر کے خطرے" کی اسٹریٹجک تشویش سے چھٹکارا پائے گی۔ سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کرتے ہوئے "سیاسی درستگی" کے نام پر ہائی جیک ہونے سے انکار کرے گی۔ چھن گانگ نے کہا ہے کہ چین ۔یورپ تعلقات کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتے ، نہ ان سے متعلق ہیں اور نہ اس پر انحصار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ صورتحال کس سمت بڑھتی ہے، چین ہمیشہ یورپ کو ایک جامع اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے اور یورپی انضمام کا حامی ہے۔ چین پرامید ہے کہ یورپ حقیقی معنوں میں اسٹریٹجک خودمختاری ، پائیدار سلامتی اور استحکام حاصل کرے گا۔ چین حقیقی کثیر الجہتی کو برقرار رکھنے اور جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا کرنے کے لئے یورپ کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہے۔ چھن گانگ نے کہا ہے کہ چین کو روکنے اور دبانے سے نہ تو امریکہ عظیم بنے گا اور نہ ہی چین کی تجدید شباب رک سکے گی۔ چھن نے چینی قومی مقننہ کے جاری سالانہ اجلاس کے موقع پر پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکہ کی چین بارے پالیسی منطق اور ٹھوس سمت کے مکمل منافی ہے۔ چھن نے کہا کہ امریکہ کا دعوی ہے کہ وہ چین سے تصادم نہیں بلکہ مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔ اس کے باوجود حقیقت میں اس کی نام نہاد "مسابقت" کا مطلب چین کو ہر اعتبار سے قابو کرنا، دبانا اور دونوں ممالک کو بے معنی فائدے کے کھیل میں پھنسانا ہے۔
چھن نے چین اور امریکہ کو اولمپک دوڑ میں شریک دو کھلاڑی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ایک کھلاڑی اپنی بہترین کارکردگی دکھانے پر توجہ دینے کی بجائے ہمیشہ دوسرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ منصفانہ مقابلہ نہیں بلکہ بدنیتی پر مبنی تصادم اور بدسلوکی ہے۔ چھن نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے "حفاظتی رکاوٹ قائم کرنا " اور "تنازعات کو تلاش نہ کرنے" کے بیانیہ کا مطلب یہ ہے کہ جب چین کو بدنام کیا جائے یا اس پر حملہ آور ہوا جائے تو وہ زبانی یا عملی ردعمل نہ دے اور " ایسا ناممکن ہے"۔ چھن نے کہا کہ اگر امریکہ رکے بغیر غلط سمت میں چلنا جاری رکھے گا تو کسی بھی قسم کی حفاظتی رکاوٹ اسے بھٹکنے سے نہیں بچا سکے گی جس سے یقینی طور پر تنازع اور محاذ آرائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چین اس طرح کی مسابقت کا سخت مخالف ہے۔ یہ ایک لاپرواہی سے کھیلا گیا جوا ہے جس میں دونوں ممالک کے عوام اور یہاں تک کہ انسانیت کے مستقبل کے بنیادی مفادات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ خود کو دوبارہ عظیم بنانا چاہتا ہے تو اسے دوسرے ممالک کی ترقی کو کھلے ذ ہن سے تسلیم کرنا چا ہئے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی