چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا ہے کہ امریکہ کو دو طرفہ تعلقات کو بتدریج مستحکم ترقی کی راہ پر لانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وانگ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ایک باقاعدہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے چین کے آئندہ دورے کے بارے میں امریکی حکام کی بریفنگ کے جواب میں کیا۔ ترجمان نے کہا کہ چین نے متعدد مواقع پر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کسی ایک ملک کے فائدہ اور دوسرے کے نقصان پر نہیں ہونے چاہئیں جہاں ایک ملک دوسرے کو مقابلے سے باہر کردے یا ترقی کرے۔دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں اور سٹریٹجک عزائم کا صحیح اندازہ لگانا ، ایک دوسرے کا احترام ، امن کے ساتھ ساتھ رہتے اور یکساں مفاد پر مبنی تعاون کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کا صحیح طریقہ تلاش کرنا چاہیے۔ وانگ نے کہا کہ یہ نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے مفادات کو بلکہ بین الاقوامی برادری کی مشترکہ خواہشات کو بھی پورا کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ چین کو اپنا بنیادی حریف اور سب سے بڑا جغرافیائی سیاسی چیلنج سمجھتا ہے جوکہ ایک بڑی تزویراتی غلط فہمی ہے، وانگ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معیشت اور تجارت جیسے شعبوں میں مسابقت ہے، لیکن دوسرے کے نقصان پر اپنے فائدے کا کوئی مقابلہ نہیں ہونا چاہیے،مقابلے کے نام پر ایک دوسرے کو دبانے یامحدود کرنے کی کوشش اور چین کو اس کے ترقی کے قانونی حق سے محروم کرنے سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی