چین نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ چینی طلبا سے تفتیش، انہیں ہراساں کرنے اور ملک سے بے دخل کرنے کا سلسلہ بند کرے اور اس طرح کے واقعات نہ د ہرائے۔وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے یہ بات یومیہ پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔ترجمان سے سوال پوچھا گیا تھا کہ ایک چینی طالب علم جس کے پاس امریکہ کا قانونی ویزا تھا اور وہ امریکہ میں کینسر پر تحقیق کا ارادہ رکھتا تھا، اسے امریکہ نے ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی اور واپس بھیج دیا۔وانگ نے کہا کہ ہم نے اس کا نوٹس لیا اور اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ امریکی قانون نافذ کرنے والے محکمے کی جانب سے چینی طلبا کو جان بوجھ کر ہراساں کرنے اور انہیں ڈرانے دھمکانے کا معاملہ ہے۔ " ہم نے اس پر امریکہ کے ساتھ سخت احتجاج کیا ہے"۔وانگ نے کہا کہ عوامی تبادلے چین ۔ امریکہ عوامی تائید کی بنیاد ہیں۔ ان میں اکیڈمک، تعلیمی، سائنسی اور تکنیکی تبادلے ایک اہم جزو ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ چینی طلبا کو خیرمقدم کرنے کا دعوی کرتا ہے لیکن درحقیقت اس نے سابقہ انتظامیہ کی غلط روایت برقرار رکھی ہے جس میں امریکہ میں تعلیم کے حصول یا تحقیق کرنے کی خواہش رکھنے والے چینی طالب علموں کو محدود کرتے ہوئے انہیں ناکام بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس سے امریکہ میں چینی طلبا کے قانونی حقوق اور مفادات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان عوامی تبادلوں اور تعلیمی تعاون کے لئے نقصان دہ ہے۔وانگ نے کہا کہ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے قول کے مطابق چینی طلبا کا حقیقی معنوں میں خیرمقدم کرے۔ متعصبانہ اور امتیازی اعلامیہ 10043 کو واپس لے، قومی سلامتی کا تصور بڑھا چڑھا کر پیش کرنا بند کرے۔ امریکہ میں چینی طلبا سے تفتیش، انہیں ہراساں کرنے یا ان کی بے دخلی کو بند کرے اور اس طرح کے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکے۔انہوں نے کہا کہ چین قانون کے تحت اپنے جائز اور قانونی حقوق و مفادات کے دفاع میں چینی طلبا سے تعاون کرے گا اور امریکہ جانے والے چینی طلبا کو یاد دہانی کرائے گا کہ وہ اس طرح کے خطرات سے ہوشیار رہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی