بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے اقتصادی ماہرین سال 2023 کے دوران چین کی اقتصادی ترقی کے منظر نامے کے بارے میں پر امید ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ چین رواں سال سب سے زیادہ مستحکم ترقی دیکھنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک رہے گا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنے عالمی اقتصادی منظر نامے کی تجدید کرتے ہوئے اندازہ لگایا ہے کہ چین کی معیشت 2023 کے دوران 5.2 فیصد بڑھے گی جو گزشتہ سال اکتوبر میں کی گئی پیش گوئی سے 0.8 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔ اس نے پیش گوئی کی ہے کہ اگلے سال چین کی اقتصادی ترقی 4.5 فیصد تک پہنچ جائے گی۔چین میں عالمی مالیاتی فنڈ کے سینئر ریذیڈنٹ نمائندہ سٹیون بارنیٹ نے عالمی اقتصادی صورتحال پر ایک سیمینار میں مرکزی خطاب کے دوران کہا کہ چین رواں سال مستحکم ترین ترقی دیکھنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک رہے گا اور عالمی اقتصادی ترقی میں اس کا حصہ 30 فیصد رہے گا۔ اس سیمینار کی میزبانی چین میں عالمی مالیاتی فنڈ کے دفتر اور چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی اقتصادیات اور سیاسیات (سی اے ایس ایس)نے کی تھی۔اس کے برعکس عالمی مالیاتی فنڈ نے اپنے 2023 کے عالمی نمو کے آٹ لک کو 2.9 فیصد تک بڑھانے کے لیے تجدیدکی ہے جوکہ 2022 میں اندراج شدہ 3.4 فیصد شرح نمو سے کم ہے۔عالمی مالیاتی فنڈ کے اہلکار کے مطابق اس پس منظر میں چین کی معیشت کی شاندار کارکردگی سے عالمی اقتصادی ترقی کے امکانات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی