نائب امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مولانا دلاور حسین سعیدی جیل میں انتقال کرگئے،مولانا دلاور حسین سعیدی کو جیل میں دل کا دورہ پڑا، ڈھاکا کے پی جی اسپتال منتقل کیا جہاں انتقال ہوگیا۔ قید میں المناک موت پر ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا،وہ بین الاقوامی شہرت یافتہ مفسر، متعدد کتابوں کے مصنف اور مشہور عالم دین تھے جبکہ ان کی مجالس میں لوگ بڑی تعداد میں شرکت کرتے تھے،مولانا دلاور حسین کو جون 2010میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے نام نہاد ٹربیونل نے مولانا دلاور حسین سیدی کو 2013میں سزائے موت سنائی تھی۔ انہوں نے سزا کے خلاف درخواست دائر کی تھی تو عدالت عظمی نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا جس کے بعد سے وہ قید میں تھے،انسانی حقوق کی تنظیموں نے بنگلہ دیش کے جنگی جرائم ٹربیونل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ عدالت بین الاقوامی معیار پر پوری نہیں اترتی۔ یہ ٹریبیونل وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا سیاسی آلہ کار بنا ہوا ہے جس کے ذریعے حکومت اپوزیشن جماعتوں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بی این پی اور جماعت اسلامی کو کچل رہی ہے،ہیومن رائٹس واچ نے بھی اسے سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وکلا صفائی، گواہان اور تفتیش کاروں کو دبائو میں لایا گیا اور دھمکیاں دی گئیں،وہ سال 1996سے 2008تک تین مرتبہ جیت کر بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کے رکن بھی رہے۔ وہ ورلڈ علما کونسل کے بھی ممبر تھے ان کے شاگردوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی