ایرانی حکام نے نوبل امن انعام یافتہ خاتون نرگس محمدی کو نو ہفتوں سے بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد ہسپتال میں داخل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق سماجی کارکن کی رہائی کے لیے کوشاں گروپ نے جاری بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ نرگس محمدی کو طبی بنیادوں پر عارضی رہائی دی جائے تاکہ وہ مکمل علاج کروا سکیں۔گروپ نے کہا کہ ہسپتال میں داخل کرنے سے نرگس محمدی کو درپیش متعدد طبی مسائل حل نہیں ہو سکیں ہوں گے جو کئی ماہ کی غفلت اور مناسب علاج کی عدم فراہمی سے شدت اختیار کر گئے ہیں۔ نرگس محمدی کو ایران کی بدنام زمانہ اوین جیل میں قید کیا ہوا ہے جہاں سیاسی قیدیوں اور مغربی ممالک سے تعلقات کے الزام میں شہریوں کو رکھا جاتا ہے۔نرگس محمدی کو 30 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد اس میں 15 ماہ کا اضافہ کر دیا گیا تھا۔ایک اور سیاسی قیدی کو پھانسی دینے پر نرگس محمدی نے 6 اگست کو اوین جیل کے خواتین وارڈ میں احتجاج کیا تھا جس پر سنیچر کو حکام نے مزید 6 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔نرگس محمدی دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ستمبر میں جاری طبی رپورٹس کے مطابق ان کے دل کی اہم شریان میں دوبارہ سنگین پیچیدگیاں پیدا ہو گئی ہیں۔گروپ کا کہنا ہے کہ وہ نرگس محمدی کی غیرمشروط رہائی اور طبی امداد تک مکمل رسائی کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔نرگس محمدی نوبل امن انعام جیتنے والی 19ویں خاتون ہیں جبکہ انسانی حقوق کی کارکن شیرین عبادی کے بعد دوسری ایرانی خاتون ہیں۔52 سالہ نرگس محمدی کئی سال سلاخوں کے پیچھے گزارنے اور متعدد بار گرفتار ہونے کے باوجود انسانی حقوق پر آواز اٹھاتی رہی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی